اسرائیلی نائب اٹارنی جنرل گلیڈ نوم نے کہا ہے کہ اسرائیل حماس کے ساتھ جنگ لڑ رہا ہے، نسل کشی نہیں کر رہا، مسلح تصادم نسل کشی کا مترادف نہیں۔
یہ بات اسرائیل کے نائب اٹارنی جنرل گلیڈ نوم نے عالمی عدالتِ انصاف میں آج رفح پر اسرائیلی حملوں کے خلاف درخواست پر 2 روزہ سماعت کے آخری روز دلائل دیتے ہوئے کہی۔
دی ہیگ میں قائم عالمی عدالتِ انصاف میں اسرائیلی نائب اٹارنی جنرل گلیڈ نوم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی افریقہ کا اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کی کارروائیوں کا الزام حقائق کے خلاف ہے، عدالت کے شارٹ نوٹس پر سماعت سے اسرائیلی دفاع کو نقصان پہنچا، اسرائیل ایک ایسی جنگ میں مصروف ہے جس کو وہ نہ چاہتا تھا اور نہ اس نے شروع کی، اسرائیل اپنی قوم اور اپنے شہر یوں کا دفاع کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رفح حماس کے کارکنوں کا گڑھ ہے، رفح میں زیرِ زمین پیچیدہ نظام میں 700 ٹنل شافٹ شامل ہیں، زیرِ زمین 50 ٹنل شافٹ ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے لیے استعمال ہوتی ہیں، یرغمالیوں اور حماس کے کارندوں کی مصر منتقلی کے لیے بھی ٹنل شافٹ استعمال ہوتی ہیں، دفاع کا حق اسرائیل کا موروثی حق ہے جیسا کہ کسی بھی ریاست کا ہے۔
اسرائیلی نائب اٹارنی جنرل گلیڈ نوم نے کہا کہ اسرائیل نے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کام کیا ہے، حماس نے شہریوں کے تحفظ کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کی ہے، جنوبی افریقہ کا رفح سے انخلاء کا مطالبہ حماس کی حمایت کو ظاہر کرتا ہے، جنوبی افریقہ کو سچائی میں دلچسپی نہیں، نہ ہی قانون یا انصاف میں دلچسپی ہے۔
اپنے دلائل میں ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیل اپنی بین الاقوامی ذمے داریوں کے مطابق کام کرنے کے لیے پُرعزم رہا ہے اور رہے گا، اسرائیل غزہ میں انسانی امداد کی مؤثر منتقلی کو یقینی بنانا جاری رکھے گا، جنوبی افریقہ کی طرف سے مانگے گئے تمام عارضی اقدامات میرٹ کے بغیر ہیں، اسرائیل کو غزہ سے انخلاء کا حکم نہیں دیا جانا چاہیے۔