• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2006 میں مرنے والا اٹلی کا نوجوان ’مسیحی سینٹ‘ بن گیا

فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا
فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا 

انٹرنیٹ کے ذریعے مسیحی عقائد کی تبلیغ کرنے والے اٹلی کے آنجہانی نوجوان، کارلو ایکیوٹیس کو پوپ نے 21 ویں صدی کا سینٹ تسلیم کر لیا۔

غیر ملکی خبر رساں اداراے ’بی بی سی‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق پوپ فرانسس نے 2006 میں مر جانے والے ایک اطالوی نوجوان کو مقدس ہستی قرار دے دیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کارلو ایکیوٹیس نے اپنی مختصر سی زندگی میں کیتھولک عقیدے کو پھیلانے کے لیے اپنی کمپیوٹر کی مہارت کا استعمال کیا تھا، کارلو کے لیے اُس کی انہی خدمات نے اسے 21 ویں صدی کا پہلا سینٹ بننے کے قابل بنایا ہے۔

کارلو ایکیوٹیس 2006ء میں لیوکیمیا (خون کے سفید خلیوں کے کینسر، جو بون میرو میں شروع ہوتا ہے) کی وجہ سے 15 سال کی عمر میں ہی انتقال کر گیا تھا، اسے غیر رسمی طور پر ’گاڈز انفلوئینسر‘ کے طور پر جانا جاتا تھا۔

کارلو ایکیوٹیس لندن میں پیدا ہوا جبکہ میلان میں پلا بڑھا تھا، کارلو نے اپنی مختصر سی زندگی کے دوران مذہب پر بنائی گئی اپنی ویب سائٹ اور بعد میں ویٹیکن میں قائم ایک اکیڈمی کی دیکھ بھال کی تھی۔

کارلو ایکیوٹیس سے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس کے ہاتھ میں معجزات تھے، رومن کلیسا کے مطابق اس نجوان نے مرنے کے بعد 2013 میں یک برازیلین  لڑکے کی جان معجزانہ طور پر بچائی تھی۔

برطانوی نژاد اطالوی نوجوان کارلو ایکیوٹیس کون تھا ؟

کارلو ایکیوٹیس 3 مئی 1991ء کو لندن میں اطالوی والدین کے ہاں پیدا ہوا اور بچپن میں ہی میلان چلا گیا تھا۔

ابتدائی طور پر اس نے ایک مضبوط مذہبی عقیدت کا مظاہرہ کیا جس نے اس کے غیر عملی والدین کو حیران کردیا۔ 

اس کی والدہ کے مطابق ان کابیٹا تین سال کی عمر سے وہ میلان میں گرجا گھروں کا دورہ کرنے کے لیے کہتا اور وہاں جاتا تھا۔

کارلو ایکیوٹیس کی والدہ کے مطابق اُن کے بیٹے میں مقدس مذہب کی جانب فطری طور پر بے حد رجحان پایا جاتا تھا۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید