آج کل سوشل میڈیا پر حقائق کو مسخ کر کے پاک فوج کے خلاف ایک اور غلیظ مہم شروع کر دی گئی ہے جس کا مقصد تاریخ اور حقائق سے لاعلم نوجوانوں کو ایک بار پھر گمراہ کرنا ہے۔اس گھنائونی کوشش کے پیچھے نوجوانوں کی ذہن سازی کر کے پاک فوج کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی مذموم سوچ کار فرما ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک مخصوص جماعت کے آفیشل اکائونٹ سے پاک فوج کے حوالے سے مسخ شدہ حقائق کے تقابلی موازنے کی وڈیوز شیئر کی جا رہی ہیں۔ یہ پاک فوج کے خلاف ایک اورمہم ہے جس کا مقصد 1971 ء کے واقعات کو ایک اور انداز میں پیش کر کے پاک فوج کے تشخص کو خراب کرنے کی جھوٹ پر مبنی نا کام کوشش ہے۔ دوسرے الفاظ میں شیخ مجیب الرحمان نے 1971ءمیں بھارت کے ساتھ گٹھ جوڑ کرتے ہوئے بین الاقوامی میڈیا پر جو پروپیگنڈا کیا تھا اب وہی کام سوشل میڈیا پر تقابلی جائزہ کی صورت میں پیش کیا جا رہا ہے جس سے یہ جائزہ پیش کرنے والوں کی سوچ عیاں ہوتی نظر ہے۔
1971ء میں اس وقت کے مشرقی پاکستان کے حوالے سے عالمی رپورٹس دیکھی جائیں تو شواہد سامنے آتے ہیں کہ کس طرح مکتی باہنی اور بھارتی فوج نے مشرقی پاکستان میں قتلِ عام کیا۔ مجیب الرحمان نے بھارت کے ساتھ مل کر ایک سازش کر کے انتخابات میں دھاندلی کرائی اور تمام جمہوری تقاضوں کو پامال کیا۔ اس بارے میں تمام حقائق قطب الدین کی کتاب "BLOOD AND TEARS" میں بھی موجود ہیں۔ ان تمام حقائق کو مسخ کر کے مخصوص جماعت کے سوشل میڈیا اکائونٹس کے ذریعے پھیلانے کا کیا مقصد ہے وہ تو واضح نظر آتا ہے۔ حمودالرحمان کمیشن رپورٹ کو بنیاد بنا کر جو جھوٹا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے اس حوالے سے شرمیلا بوس کی کتاب "THE DEAR RECKONING" نامی کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیے جس میں اس کمیشن کی رپورٹ کے حوالے سے نقائص اور خلا کی بھر پور نشاندہی کی گئی ہے۔ ایک بنگلہ دیشی مصنف منوج باسو سے منسوب ہے کہ انہیں شیخ مجیب الرحمان نے 1956ء کے دورہ بیجنگ کے دوران کہا کہ وہ مشرقی پاکستان کو آزاد کرالیں گے۔شیخ مجیب الرحمان کی یہ سوچ بنگلہ دیش کے قیام سے کئی سال پہلے کی تھی تو کیا مخصوص جماعت کے بانی کی خود کو شیخ مجیب الرحمان سے مماثلت دینے کی سوچ بھی اسی طرح باغیانہ نہیں ہے۔؟
مکتی باہنی کیا تھی، کس نے بنائی تھی۔ مکتی باہنی بنانے کے مقاصد کیا تھے اور اس کو کس کی معاونت حاصل تھی ان حقائق کو بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ یہ وہ حقائق ہیں جن میں نہ تو کوئی شک و شبہ کی گنجائش ہے نہ کوئی ان حقائق سے چشم پوشی کر سکتا ہے۔ مکتی باہنی کو تربیت کس ملک میں اور کونسی فوج دے رہی تھی، اسلحہ کس ملک کی طرف سے جنگی ٹریننگ کے بعد فراہم کیا جاتا رہا اور اس کی مالی معاونت کونسا ملک کرتا تھا اس کیلئے زیادہ تردد کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ سب کو معلوم ہے کہ مکتی باہنی کو بنانے، تربیت دینے، اسلحہ فراہم کرنے اور مالی معاونت کے پیچھے بھارت تھا اور یہ سارا منصوبہ شیخ مجیب الرحمان کا پاکستان کے خلاف بھارت کے ساتھ مل کر اس سازش کا نتیجہ تھا جس کی وجہ سے مشرقی پاکستان سے بنگلہ دیش بنا۔ اس کی تمام تفصیلات محفوظ الباری کی کتاب ’’اگر تلہ کیس ایک ملزم کی نظر میں‘‘ درج ہیں تو پھر اندازہ لگایئے کہ خود کو شیخ مجیب الرحمان سے مماثلت دینے کا کیا مطلب ہو سکتا ہے ۔کیا بھارت اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کیلئے پاکستان کے خلاف کوئی اور سازش تیار کرنا چاہتا ہے یا تیار کر چکا ہے۔ ریاست پاکستان یقیناً اس سے غافل نہیں ہے۔
کیا وجہ ہے کہ آج مخصوص جماعت کے بانی اور ان کے بعض ہمنوائوں کو 1971ء کا ماحول یاد آ رہا ہے۔ کیا وہ بھی وہی حالات پیدا کرنا چاہتے ہیں اور پاک فوج کے خلاف اس ماحول کو مسخ حقائق کے ساتھ پیش کر کے اسی طرح نوجوانوں کی ذہن سازی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس طرح 9مئی کے واقعات برپا کرنے کیلئے کی گئی تھی اور جس طرح شیخ مجیب الرحمان نے 1971سے پہلے بنگالی نوجوانوں کی ذہن سازی شروع کی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ اس ذہن سازی کی بنیاد اس وقت رکھی گئی تھی جب شیخ مجیب الرحمان ایک اجلاس میں شرکت کیلئے اسلام آباد آیا تھا واپسی پر ڈھاکہ میں عوامی لیگ کے جلسے سے خطاب میں کہا تھا کہ مجھے اسلام آبادکی سڑکوں سے پٹ سن کی خوشبو آرہی تھی۔ سمجھنے والے سمجھتے ہیں کہ اس بات کا کیا مطلب تھا اور یہ کس کے ساتھ گٹھ جوڑ پہلے سے کی گئی تھی۔ پاک فوج کے سپہ سالار کو قوم کا باپ کہنے والے آج 1971ء کی فرضی کہانی سنا کر سپہ سالار کو بدنام کرنے کی ناکام کوشش کیوں کر رہے ہیں اور سقوط ڈھاکہ کے بارے میں ایسا جھوٹا پروپیگنڈا شروع کر دیا گیا ہے جو بھارت نے بھی نہیں کیا تھا۔
1971 میں پاک فوج کے خلاف جھوٹے، بے بنیاد، من گھڑت اور مکروہ الزامات پر مبنی پروپیگنڈے اور شیخ مجیب الرحمان کے ساتھ مماثلت ثابت کرنے سے اور بہت کچھ ثابت ہو رہا ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ بھارتی فوجیوں اور مکتی باہنی کے دہشت گردوں نے ہی وہاں فسادات برپا کیے، قتل و غارت کی اور بنگالی عورتوں کی عزتیں لوٹیں۔ وہاں پاک فوج پر حملے کرنے والے جنات نہیں تھے بلکہ وہی بدنام زمانہ بھارتی فوجی اور مکتی باہنی کے دہشت گرد تھے۔ لیکن آج مخصوص جماعت کی طرف سے بھارتی فوجیوں اور مکتی باہنی کے ان جرائم کو پاک فوج سے منسوب کر نا،نوجوانوں کی پاک فوج کے خلاف ذہن سازی نہیں تو اور کیا ہے۔