• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ میں 2022 کے سیلاب متاثرین کیلئے سوا لاکھ نئے گھر تیار، پانچ لاکھ زیر تعمیر


سندھ میں سیلاب متاثرین کےلیے ایک لاکھ 25 ہزار نئےگھر بن گئے۔ مکین نئے گھروں میں نئی زندگی نیا سفر شروع کرنے لگے۔

صوبہ بھرمیں سیلاب متاثرین کو 21 لاکھ نئےگھر بنا کر دیےجائیں گے۔ 5 لاکھ گھر اب بھی زیر تعمیر ہیں، لیکن متاثرین کے خواب اب بھی ادھورے ہیں کہیں واش روم کے مسائل ہیں تو کہیں نئے گھروں کے قریب سڑکیں نہیں، کہیں اسکول دور ہے تو کہیں سیوریج کا نظام نہ ہونے سے مکین پریشان ہیں۔

سندھ میں سیلاب متاثرین کےلیے سال 2024 ایک نئی صبح اور تحفظ کا احساس لیکر آیا ہے۔ 2022کےتباہ کن سیلاب میں جب غریبوں کے کچے گھر تنکوں کی طرح بہہ گئے اور سر چھپانے کا کوئی ٹھکانہ تک نہ تھا ایسے میں سندھ حکومت نے سندھ پیپلز ہاؤسنگ اسکیم کے ذریعے متاثرین کے لیے پکے گھروں کا ایک منصوبہ بنایا۔

منصوبے کے تحت ہر متاثرہ خاندان کی خاتون ممبر کو تین لاکھ روپے اداکیے جا رہے ہیں۔ یہ رقم متاثرہ فیملی کو تعمیراتی کام کے دوران مرحلہ وار ادا کی گئی۔

سیلاب کے دوران سکھر ڈویژن کے تین اضلاع خیر پور، سکھر اور گھوٹکی میں مجموعی طور پر 2 لاکھ 37 ہزار 402 مکانات تباہ ہوئے تھے۔ منصوبے کے تحت سکھر میں 83 ہزار 417 مکانات کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے۔ جبکہ گھوٹکی میں 3 ہزار 90 اور خیر پور میں 35 ہزار 42 نئے گھروں میں مکین منتقل ہوگئے ہیں۔

نواب شاہ ڈویژن کے ضلع سانگھڑ میں 23855 مکانات کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے۔ ضلع نواب شاہ میں تعمیر ہونے والے مکانات کی تعداد 8235 ہے۔

نوشہرو فیروز میں 13 ہزار 459 مکانات مکمل ہونے کے بعد سیلاب متاثرین اپنے نئے گھروں میں زندگی گزار رہے ہیں۔ لاڑکانہ ڈویژن میں بھی سیلاب متاثرین کی خوشیوں کا کوئی ٹھکانہ نہیں، کہیں رنگ و روغن ہو رہا ہے تو کہیں تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے۔

لاڑکانہ ڈویژن کے اضلاع جیکب آباد، کشمور، لاڑکانہ، قمبر شہداد کوٹ اور شکار پور میں مجموعی طور پر 30 ہزار 21 مکانات مکمل تعمیر ہو چکے ہیں۔

ادھر حیدر آباد کے نو اضلاع میں تین لاکھ 37 ہزار 856 گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے حیدرآباد، جامشورو، دادو، ٹنڈو الہٰیار، ٹنڈو محمد خان، سجاول، بدین، ٹھٹہ اور مٹیاری میں مجموعی طور پہلے مرحلے میں محض 26،005 گھروں کی تعمیر مکمل ہوسکی ہے۔ 

میرپور خاص ڈویژن کے تین اضلاع تھر پارکر، عمر کوٹ اور میرپور خاص میں مجموعی طور پر 2 ہزار 297 مکانات مکمل تعمیر کر دیے گئے ہیں اور متاثرین خوشی خوشی یہاں معمولات زندگی میں مصروف ہیں۔ تاہم نئے گھروں کے نقشے میں واش روم کی سہولت نہیں جس کی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ 

پیپلز ہاؤسنگ اسکیم کے سی ای او خالد محمود شیخ کے مطابق سندھ کے 21 اضلاع میں سے سوا لاکھ گھروں کی تعمیر کی جاچکی ہے۔

سیلاب متاثرین چاہتے ہیں کہ ان کی بستی میں ہی اچھے اسپتال، معیاری تعلیمی ادارے اور سڑکوں کا جال بچھایا جائے تاکہ وہ بھی عام شہریوں کی طرح ایک خوشحال زندگی گزار سکیں۔

قومی خبریں سے مزید