چین اور پاکستان بلاشبہ ہر موسم کے دوست ہیں تاہم 2015ء مسلم لیگ ن کے دور حکومت اور میاں نواز شریف کی وزارت عظمیٰ میں چینی قیادت کے ون بیلٹ ون روڈ انقلابی تصور کے تحت پاک چین اقتصادی راہداری یا سی پیک منصوبے نے پورے خطے کی ترقی و خوشحالی کی راہیں کشادہ کرکے دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کو نئی بلندیوں پرپہنچا دیا۔ بدقسمتی سے اس کے بعد تحریک انصاف کے ساڑھے تین سالہ دور میںپاک چین روابط میں گرم جوشی کا فقدان رونما ہوا اور سی پیک منصوبے بھی تعطل کا شکار رہے ۔ اتحادی دور حکومت میں معاملات میں بہتری آئی اور اب میاں شہباز شریف کی قیادت میں منتخب حکومت کے قیام کے بعد چین اور پاکستان معیشت و تجارت سمیت تمام شعبوں میں ازسرنو تازہ ولولے کے ساتھ مشترکہ طور آگے بڑھنے پر کمربستہ ہوچکے ہیں ۔ اس حقیقت کا واضح مظاہرہ وزیر اعظم کے پانچ روزہ دورہ ٔ چین کے دوران ہوا ہے۔ میاں شہباز شریف نے اپنے دوسرے دور حکومت میں عوامی جمہوریہ چین کے پہلے دورے میں گزشتہ روز چین کے صدر شی جن پنگ سے طویل ملاقات کی ۔ دونوں رہنماؤں نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو اپ گریڈ کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے سیاسی، سکیورٹی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔چینی صدرنے پاکستان کی علاقائی سالمیت اورقومی سلامتی کی حمایت ہمیشہ جاری رکھنے جبکہ وزیر اعظم پاکستان نے چینی شہریوں، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت یقینی بنانے کا اعلان کیا ۔ سی پیک کے دوسرے مرحلہ کے تحت پائیدار ترقی، خصوصی اقتصادی زونز، صنعتوں، آئی ٹی، معدنیات، زراعت اور متبادل توانائی کے شعبوں میں تعاون کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ ملاقات میں فلسطین، مقبوضہ کشمیر اور افغانستان سمیت عالمی اور علاقائی امور بھی تبادلہ خیال ہوا۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے قیام میں کلیدی کردار ادا کرنے کی بنا پر دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھی خصوصی طورپر شرکت کی۔ اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے بیجنگ میں چینی وزیر اعظم لی کیانگ سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے سی پیک کو اس کے مخالفوںسے بچانے کیلئے پختہ عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے بنیادی مسائل پر ایک دوسرے کیلئے اپنی غیر متزلزل حمایت اور تمام جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔شہباز شریف نے لی چیانگ کے برادرانہ جذبات اور پرتپاک میزبانی پرشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ چین عظیم اور قابل اعتماد بھائی ہے اور اس کی ترقی پر ہر پاکستانی کو فخر ہے جبکہ چینی وزیراعظم نے شہباز شریف کی انتھک محنت اور مخلصانہ جدوجہد کا اعتراف ان الفاظ میں کیا کہ اہل چین آپ کے جذبے، کام کی رفتار اور عہد کی پاسداری سے بے حد متاثر ہیں۔ اس دورے کا نتیجہ خیز ہونا اس امر سے واضح ہے کہ اس کے دوران مفاہمت کی بتیس یادداشتوں اور معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے، جن کا مقصد ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، صنعت، توانائی، زراعت، میڈیا، صحت، پانی اور سماجی و اقتصادی ترقی کے شعبوں میں تعاون کو گہرا کرنا ہے۔پاکستانی وفد میں اہم کاروباری شخصیات کے علاوہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک، وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، فوڈ سیکورٹی کے وزیر رانا تنویر حسین، وزیر خارجہ اور دیگر شامل ہیں۔ وزیر تجارت جام کمال خان، وزیر نجکاری عبدالعلیم خان اور وزیر مملکت برائے آئی ٹی شازہ فاطمہ خواجہ کی شمولیت کے باعث توقع ہے کہ یہ دورہ تمام اہم شعبوں میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے میں تاریخی اہمیت کا حامل ثابت ہوگا اور اس کے مثبت نتائج جلد نمایاں ہوں گے۔