• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد کے تینوں ایم این ایز کے کیسز دوسرے ٹربیونل کو منتقلی کا تحریری فیصلہ جاری

الیکشن کمیشن نے انجم عقیل، طارق فضل چوہدری، راجہ خرم نواز کی استدعا منظور کرلی اور اسلام آباد کے تینوں ایم این ایز کے کیسز دوسرے الیکشن ٹربیونل بھجوانے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد کے 3 ایم این ایز کی کیسز دوسرے ٹربیونل منتقلی کی درخواست پر الیکشن کمیشن نے کیسز دوسرے ٹربیونل کو منتقلی کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

 انجم عقیل کیس کے فیصلہ میں کہا گیا کہ ریکارڈ کے مطابق درخواستیں 2 اپریل کو جمع کروائی گئیں۔ درخواستیں 45 روز کی مدت گزر جانے کے بعد 2 اپریل کو جمع کروائی گئیں۔ 

فیصلے میں کہا گیاکہ الیکشن ایکٹ کے مطابق درخواست میں کوئی قانونی سقم ہو تو اسے فوری مسترد کر دیا جاتا ہے۔ الیکشن ٹربیونل نے پہلی ہی سماعت پر الیکشن کمیشن کو فارم 45 اور 47 دینے کا کہا۔ الیکشن کمیشن اس وقت تک اس معاملے میں فریق نہیں تھا۔ ٹربیونل نے ایشو فریم کیے بغیر الیکشن کمیشن سے ریکارڈ مانگا جو فریق نہیں تھا۔ الیکشن ٹربیونل کے پاس کوئی اختیار نہیں وہ کسی قانونی سقم کو درست کرے۔ ایسی درخواست مسترد کر دی جاتی ہے۔

جوابدہ کا موقف درست نہیں، الیکشن کمیشن درخواست کو ایک ٹربیونل سے دوسرے کو منتقل کر سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن کے پاس نئے الیکشن ٹربیونل کے قیام کا اختیار ہے۔

درخواست گزار نے اسسٹنٹ رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو 3 اپریل کو درخواست جمع کروائی، اسسٹنٹ رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست اعتراضات کے ساتھ واپس کر دی۔ درخواست دوبارہ 15 اپریل کو جمع کروائی گئی۔

لازم ہے کہ الیکشن ٹربیونل میں درخواست 45 دن کے اندر جمع کروائی جائے۔ اگر ایک فریق ٹرائل کورٹ پر اعتماد کھو دے تو درخواست گزار کی جانب سے ریلیف مانگنا قابل غور ہے۔ الیکشن کمیشن کیسز کو دوسرے ٹربیونل منتقل کرتا ہے۔

الیکشن کمیشن نے ایم این اے طارق فضل چوہدھری کی درخواست پر تحریری فیصلہ میں کہا کہ درخواست گزار نے ٹربیونل میں 26 مارچ کو درخواست جمع کروائی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے اسسٹنٹ رجسٹرار نے درخواست اعتراض کے ساتھ واپس کر دی۔ درخواست گزار نے 16 دن تاخیر سے دوبارہ الیکشن پٹیشن جمع کروائی۔ درخواست گزار کی جانب سے جمع کروائی گئی درخواست زائد المیعاد ہے۔ ٹربیونل نے سماعت میں جوابدہ کو تحریری جواب جمع کروانے کا کہا، ریٹرننگ افسر کو ٹربیونل نے کہا اگر وہ پیش نہ ہوا تو وارنٹ گرفتاری جاری کریں گے، ٹربیونل نے ریٹرننگ افسر پر 15 ہزار روپے جرمانہ کیا۔

ایم این اے خرم نواز کی پٹیشن پر الیکشن کمیشن نے تحریری فیصلہ میں کہا کہ درخواست کی سماعت کے دوران اگر رولز پر عمل درآمد نہ ہو تو فریقین میں تعصب کا احساس پیدا ہو سکتا ہے۔ درخواست گزار نے الزام لگایا ٹربیونل رولز پر عمل نہیں کر رہا۔ درخواست گزار نے کہا اس سے جانبداری کا تاثر پیدا ہو رہا ہے، درخواست گزار نے درخواست ٹھیک کرکے 16 اپریل کو جمع کروائی، درخواست جمع کروانے میں معینہ مدت میں 16 دن کی تاخیر ہوئی۔

قومی خبریں سے مزید