پاکستان کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈ عماد وسیم نے کہا ہے کہ بھارت کے خلاف میچ مجھے فنش کرنا تھا مگر میں پلان کے مطابق نہ کھیل سکا۔
لارڈ ہل میں پریس کانفرنس کے دوران عماد وسیم نے کہا کہ مایوس ہوں کہ بھارت کے خلاف میچ میں عوام کی توقعات پر پورا نہ اترسکا، جس کا افسوس رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت والے میچ میں پلان تھا کہ اس کو آخر تک لے کر جانا تھا، 17ویں اوور میں کم رنز ہونا مایوس کن تھا، ہم بھی انسان ہیں، ہم سے غلطیاں ہوتی ہیں۔
آل راؤنڈر نے مزید کہا کہ بھارت کے خلاف میچ میں پلاننگ تھی، مگر اس پر عمل نہیں کرسکا، وہ ایک برا دن تھا، ایسا برا دن ہوجاتا ہے، ہمارا ایونٹ سے باہر ہونا بنتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت والا میچ ہمارے ہاتھ میں تھا، ہمیں ہارنا نہیں چاہیے تھا، شکست میں ایک یا دو پلیئرز کا قصور نہیں، ہم بطور ٹیم ہارے ہیں، پلیئرز کیلئے یہ کڑا وقت ہے۔
عماد وسیم نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ یوں ہارے، برا ہوا لیکن ممکن ہو کہ یہ اہم ہوتا کہ ہم وائٹ بال کرکٹ کی بہتری کی جانب سوچیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت والے میچ میں 100 فیصد فٹ تھا، اس لئے ہی کھیلا تھا، ہم نے ٹورنامنٹ اچھا نہیں کھیلا، پلیئرز کےلیے کڑا وقت ہے، جب میچ ہارتے تو لوگ باتیں کرتے ہیں۔
آل راؤنڈر نے کہا کہ میڈیا میں کچھ ایسی باتیں ہیں، جس میں کوئی صداقت نہیں، میں نے پوری توجہ کے ساتھ کرکٹ کھیلی، یہ میرے انٹرنیشنل کرکٹ کا سب سے مایوس کن لمحہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم بطور ٹیم ڈیلیور نہیں کرسکے، جو ہماری ٹیم ہے، اس کا امریکا سے ہارنا ناقابل قبول ہے، ہمیں اس موقع پر آنا ہی نہیں چاہیے تھا کہ آگے کا سفر اگر مگر کا شکار ہو۔
عماد وسیم نے کہا کہ میری نظر میں ہماری شکست کی وجہ ہمارا مائنڈ سیٹ بنا، ناکامی کا خوف ذہن سے نکال کر کچھ نئے کی کوشش کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اصل بات مائنڈ سیٹ کی ہے، دیگر ٹیموں نے بھی سوچ بدلی ہے، ہم پیچھے اس لیے گئے ہیں کہ ہمارا مائنڈ سیٹ ان جیسا نہیں۔
آل راؤنڈر نے کہا کہ ابھی کل کا میچ باقی ہے، یہ بھی انٹرنیشنل میچ ہے، اس کو آسان نہیں لیں گے، موسم آپ کے کنٹرول میں نہیں، بارش کی وجہ سے میچز کا متاثر ہونا مایوس کن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مستقل کا بعد میں سوچیں گے، جو کروں گا سب کے سامنے اعلان کروں گا، ہمیں گیم کھیلنے کے طریقہ کار کو دیکھنا ہوگا ۔
عماد وسیم نے کہا کہ آگے بڑھنے کےلیے ہمیں مجموعی طور پر اپنی گیم حکمت عملی کو ٹھیک کرنا ہوگا، اگر چیئرمین نے کہا ہے کہ سرجری کی ضرورت ہے تو وہ کریں گے۔