اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ میں دورانِ عدت نکاح کیس میں بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران خاور مانیکا کے وکیل نے سماعت بغیر کارروائی کے ملتوی کرنے کی استدعا کر دی۔
عدت میں نکاح کیس میں اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا کر رہے ہیں۔
دورانِ سماعت بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ، بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گِل اور خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف عدالت میں پیش ہوئے، زاہد آصف نے وکالت نامہ جمع کروا دیا۔
پی ٹی آئی رہنما عون عباس، شاندانہ گلزار اور کنول شوزب کمرۂ عدالت میں موجود تھیں۔
سماعت شروع ہوتے ہی خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے سماعت بغیر کارروائی ملتوی کرنے کی استدعا کر دی۔
جج افضل مجوکا نے خاور مانیکا کے وکیل سے کہا کہ اس کیس کی سماعت ملتوی نہیں ہو سکتی، 25 جون کو مرکزی اپیلوں پر سماعت ہے، تب تک لازمی دلائل فائنل کرنا ہیں، آپ خاور مانیکا سے رابطہ کر لیں، پاور آف اٹارنی واٹس ایپ پر منگوا لیں۔
جج افضل مجوکا نے بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلاء سے کہا کہ میرے 2 سوالوں کےجواب دے دیں، مجھے سزا معطلی پر مطمئن کر دیں۔
بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں آج اپیلوں پر دلائل دوں گا، وکیل شکایت کنندہ نوٹ کر لیں۔
بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گِل نے کہا کہ عدالت کی مکمل معاونت کرنے کو تیار ہیں۔
خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے کہا کہ میں آج دلائل نہیں دے سکتا، اس کے ساتھ ہی انہوں نے سماعت ملتوی کرنے کی دوبارہ استدعا کر دی۔
بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جو اعلیٰ عدلیہ سے بعد میں فیصلہ آیا اس پر بھی عدالت عمل کرے، 1985ء کی آئینی ترمیم کے بعد صورتِ حال تبدیل ہو گئی ہے۔
بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گِل نے کہا کہ میں نے اڈیالہ جیل جانا ہے، پیر کو دلائل دوں گا، آج سلمان اکرم راجہ دلائل دیں گے۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ پیر کو سماعت کرنا ممکن نہیں، منگل کو سماعت کریں گے۔
بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شریعت کورٹ کے دائرہ اختیار میں دیا گیا فیصلہ آخری اتھارٹی ہے، شریعت عدالت کے قیام سے پہلے کے فیصلوں کا حوالہ نہیں دیا جا سکتا، اسلام میں ایک اصول ہے کہ عورت کی ذاتی زندگی میں نہیں جھانکنا، اسلام میں خاتون کے بیان کو حتمی مانا جاتا ہے، عدت کے 39 دن گزر گئے تو اس کے بعد مزید نہیں دیکھا جائے گا، اعلیٰ عدلیہ نے سارا قصور شکایت کنندہ پر ڈالا جنہوں نے عورت کا بیان نہیں لیا، عدالت نے عدت کے 39 دن گزرنے پر شکایت خارج کر دی تھی۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ سیشن عدالت کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو غلط قرار نہیں دیا جا سکتا۔
بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ مسلم فیملی لاء میں عدت کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا، چیئرمین یونین کونسل کو طلاق کا نوٹس جانے کے بعد 90 روز گزرنے چاہئیں، اس کیس میں دونوں فریقین مان رہے ہیں کہ طلاق تو بہر حال ہو گئی، عدت کا تصور شرعی ہے، شریعت لاء کے بعد سپریم کورٹ نے شریعت پر مبنی فیصلے کیے، سیکشن 496 اور 496 بی کی بنیاد پر شکایت دائر ہوئی۔
اس موقع پر بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے سیکشنز 496، 496 بی کی تفصیلات عدالت کو بتائیں اور کہا کہ 496 فراڈ شادی پر مبنی ہے، 1860ء میں یہ قانون آیا، ہندو، مسیحی اور مسلمانوں کی شادی میں زمین و آسمان کا فرق ہے، قانون سازوں کے مطابق مسیحی شادی تب تک نہیں ہو سکتی جب تک پادری خود نہ کروائے، فراڈ کون کر رہا ہے؟ کس کے ساتھ کر رہا ہے؟ دو فریقین موجود ہیں جن میں سے ایک فراڈ ہو گا۔
جج افضل مجوکا نے استفسار کیا کہ 496 بی میں تو سزا نہیں ہوئی؟
بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 496 بی ختم کر دیا گیا تھا، سزا کی بات نہیں، فرد ِجرم بھی 496 بی میں عائد نہیں ہوا، 496 بی میں 2 گواہان ہونے لازم ہیں جو سامنے نہیں آئے، خاور مانیکا کے مطابق 14 نومبر 2017ء کو 3 بار تحریری طلاق دی گئی، ہمارے مطابق اپریل 2017ء میں بشریٰ بی بی اور خاور مانیکا کی طلاق ہوئی، بشریٰ بی بی طلاق کے بعد اپنی والدہ کے گھر چلی گئیں، جہاں وہ 4 ماہ رہیں، بشریٰ بی بی کو دورانِ ٹرائل اپنا مؤقف سامنے نہیں رکھنے دیا گیا، سپریم کورٹ نے 90 دنوں کا شادی سے تعلق ختم کر دیا، نوٹس کا جواز ہی نہیں، عدالت نے دیکھنا ہے کہ اسلامی شریعت عدت سے متعلق کیا کہتی ہے، شہنشاہِ عالمگیر کے دور کے فتوے کو شریعت عدالت نے اپنا حصہ بنایا، غیر معمولی صورتِ حال ہے، اعلیٰ عدلیہ نے ڈائریکشن دی کہ سزا معطل، اپیل پر فیصلہ کرنا ہے، اگر شکایت کنندہ کے الزامات بھی مان لیے جائیں تو کیس ثابت نہیں ہوتا، شکایت کنندہ نے بشریٰ بی بی کے خلاف ثبوت بھی پیش نہیں کیے، 2 فیصلوں سے ثابت ہوا کہ شریعت عدالت عورت کے حقوق کا تحفظ کرتی ہے، قانون کا مقصد عورت کو سہارا دینا ہے، سزا معطلی کے ساتھ ساتھ اپیل پر بھی معاونت کرنا چاہوں گا، مجھے معلوم ہے کہ آئندہ 15 روز میں عدالت نے سزا معطلی و اپیل پر فیصلہ کرنا ہے، یکم فروری کو گواہی شروع ہوئی، 2 فروری کو ٹرائل کورٹ نے فیصلہ سنا دیا۔
جج افضل مجوکا نے 2 روز میں ٹرائل مکمل ہونے پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ 2 روز میں فیصلہ؟
بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ 14، 14 گھنٹے 2 روز کھڑے رہے، ٹرائل کورٹ نے کہا کہ آج ہی سب کریں، گواہ، دلائل، سب آج کریں، فیصلہ سنانا ہے، رات 12 بجے تک اڈیالہ جیل میں کھڑے رہے، ٹرائل کورٹ کا اعلانِ جنگ تھا کہ 3 فروری کو ہی فیصلہ سنانا ہے، آپ نے کبھی کسی وکیل کو کہا ہے کہ رات 11 بجے دلائل دیں؟ خاور مانیکا نے کہا کہ بشریٰ بی بی دنیا کی سب سے شریف خاتون ہیں، خاور مانیکا نے کہا کہ جب بانیٔ پی ٹی آئی کا زندگی میں عمل دخل نہیں تھا تب تک وہ شریف تھیں، خاور مانیکا نے انٹرویو میں بانیٔ پی ٹی آئی کو دعائیں دیں اور کہا کہ روحانی تعلق تھا، شکایت دائر کرنے سے قبل خاور مانیکا 5 سال 11 ماہ خاموش رہے، خاور مانیکا کو گرفتار کیا گیا، 4 ماہ جیل میں رہے، خاور مانیکا 14 نومبر کو جیل سے باہر آئے، 25 نومبر کو شکایت دائر کی، جو لوگ چِلّے پر جاتے ہیں ہمیں معلوم ہے ان کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ عدالت نے نوٹ کر لیا کہ پریشر کے تحت، تاخیر سے شکایت دائر کی گئی۔
بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ مفتی سعید کا جھوٹ عدالت کے سامنے لانا چاہتا ہوں، مفتی سعید کے لیے میرے پاس جھوٹ کے لیے اور کوئی شائستہ لفظ نہیں، خاور مانیکا سے قبل، ہوا میں کہیں نمودار ہونے والے حنیف نامی شہری نے شکایت دائر کی، محمد حنیف کی شکایت میں وہی گواہان تھے جو خاور مانیکا کی شکایت میں تھے، عون چوہدری شکایات کے کرتا دھرتا ہیں، تمام گواہان کو عون چوہدری جمع کرتے، میرا دل نہیں مانتا کہ میں مفتی سعید کو عالم کہوں، کوئی سوچ سکتا ہے کہ عدالت میں کھڑے ہو کر جھوٹ بولا جا سکتا ہے، مفتی سعید نے کہا کہ دوسرے نکاح میں معلوم نہیں کون کون گواہان تھے، عون چوہدری کی موجودگی میں مفتی سعید نے کہا کہ معلوم نہیں کون گواہ تھا، مفتی سعید بھروسے کے لائق نہیں، عون چوہدری کو استحکام نامی پارٹی سے بدلے میں ٹکٹ سے نوازا گیا۔
اس موقع پر وکیل سلمان اکرم راجہ نے خاور مانیکا کے ملازم اور گواہ محمد لطیف کا بیان عدالت میں پڑھا۔
جج افضل مجوکا نے سوال کیا کہ خاور مانیکا کو کب معلوم ہوا کہ بشریٰ بی بی اور بانیٔ پی ٹی آئی کا نکاح ہوا؟
خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے جواب دیا کہ میں خاور مانیکا سے پوچھ کر عدالت کو آگاہ کر دوں گا۔
بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی پر تو کوئی الزام بھی نہیں ہے۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ یہ تو مانیں فراڈ عمران خان کے ساتھ ہوا ہے۔
جج افضل مجوکا کے اس جملے پر عدالت میں قہقہے گونجنے لگے۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ 27 جون سے قبل فیصلہ کرنا ہے، اگر کوئی فریق حاضر نہ ہوا تو فیصلہ پھر بھی کروں گا۔
اس کے ساتھ ہی عدالت نے عدت میں نکاح کیس میں دائر سزا معطلی کی درخواست پر سماعت 25 جون تک ملتوی کر دی۔