• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنّف: حسن جاوید

صفحات: 272، قیمت: 1000 روپے

ناشر: بدلتی دنیا پبلی کیشنز

فون نمبر: 4933337 - 0304

حسن جاوید قیصر زمانۂ طالبِ علمی میں بائیں بازو کی طلبہ تنظیم، این ایس ایف میں سرگرم رہے، جامعہ کراچی سے معاشیات میں ایم اے کرنے کے بعد صحافت کا پیشہ اپنایا۔ معاشی امور پر مضامین لکھنے اور دیگر صحافتی ذمّے داریوں کی انجام دہی کے ساتھ، ادبی سرگرمیاں بھی جاری رہیں۔

کچھ عرصہ قبل ”شہرِ بے مہر“ کے نام سے اُن کا پہلا ناول منظرِ عام پر آیا، جس نے ادبی حلقوں سے خاصی داد سمیٹی۔ ”داستانِ چہار یار“ اُن کا دوسرا ناول ہے۔ یہ ناول انور، اسلم، امجد اور ڈیوڈ نامی نوجوانوں کی داستانِ حیات ہے، جو بچپن ہی میں یتیم ہوگئے تھے اور ایک ایسے یتیم خانے میں پناہ لیے ہوئے تھے، جہاں مختلف سختیوں کے ساتھ بچّوں کو جنسی درندوں کی تسکین کا بھی ذریعہ بنالیا گیا تھا۔ 

اِن حالات سے تنگ آکر ایک رات چاروں وہاں سے فرار ہو جاتے ہیں۔ باہر آ کر اُنہیں خیال آتا ہے کہ اگر ایک ساتھ رہے، تو پکڑے جائیں گے، لہٰذا ایک مقرّرہ مقام پر ہر دو سال بعد ملنے کے وعدے کے ساتھ سب ایک دوسرے سے الگ ہوجاتے ہیں۔ اِس کے بعد اِن چاروں پر کیا بیتی؟ یہی کہانی اِس ناول میں بیان کی گئی ہے۔ناول کا انتساب اُن تمام لوگوں کے نام ہے، جو انسانی حقوق کے لیے لڑتے ہیں اور یہی اِس ناول کا موضوع بھی ہے۔

حسن جاوید نے مختلف کرداروں کے ذریعے ایک طرف معاشرے کا وہ بھیانک چہرہ بے نقاب کیا ہے، جو بچّوں کو جرائم کی دلدل میں پھینک دیتا ہے، تو دوسری طرف، اُن کے ہاں ایسے کردار بھی موجود ہیں، جن کے وجود سے معاشرے میں روشنی بکھرتی ہے۔ نیز، اُنھوں نے مذہبی رواداری کا پیغام دیتے ہوئے اقلیتی طبقے کے مسائل بھی اجاگر کیے ہیں۔ ممتاز صحافی اور ادیب، زیب اذکار حسین نے اسے ایک’’چیلنجنگ ناول‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی بھرپور تحسین کی ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ’’ مصنّف کی ناول پر گرفت مضبوط اور بھرپور نظر آتی ہے۔ اُنھوں نے فنی دسترس اور رچاؤ کے ساتھ کرداروں اور کرداروں کی کرداریت کی زبان میں مکالمے کی ایک تاریخ رقم کردی ہے۔‘‘ جب کہ استاد، صحافی اور دانش وَر، ڈاکٹر توصیف احمد کی رائے ہے کہ’’ یہ ناول زندگی کی تلخ حقیقتوں کو واضح کرتا ہے۔ اس کی بنیادی تھیم غریب اور غربت میں پلے مجرم ہیں۔ مصنّف نے جرم کی کہانیاں بیان کرتے ہوئے سماج کے بہیمانہ رویّوں کو آشکار کیا ہے۔‘‘