• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کے ایم سی اپوزیشن نے بلدیہ عظمیٰ بجٹ پر 10 نکاتی وائٹ پیپر جاری کردیا

فائل فوٹو۔
فائل فوٹو۔

کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) میں اپوزیشن نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے بجٹ پر دس نکاتی وائٹ پیپر جاری کیا ہے۔ 

وائٹ پیپر کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی کا بجٹ مکمل طور پر اخراجاتی بنیاد پر بنایا گیا ہے۔ بجٹ میں ریونیو کے تمام اکاؤنٹس کا تخمینہ انتہائی کم لگایا گیا ہے۔ 

وائٹ پیپر کے مطابق کراچی کی 246 یونین کمیٹیز کے لیے ایک بھی نئی اسکیم کوشامل نہیں کیا گیا۔ منتخب چیئرمین و کونسل اراکین کیلئے کسی قسم کا ترقیاتی فنڈ نہیں رکھا گیا۔ 

صوبائی، ورلڈ بینک قرضوں کے علاوہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کوئی خاطرخواہ ترقیاتی فنڈز رکھنے میں ناکام ہوگئی۔ بلدیہ کے بجٹ کا 82 فیصد حصہ قرضوں اور گرانٹس کے ذریعے بنایا گیا ہے۔ 

وائٹ پیپر کے مطابق چارجڈ پارکنگ کی مد میں سالانہ آمدنی صرف 15.9 کروڑ روپے ظاہر کی گئی ہے۔ جبکہ شہر بھر میں 83 پارکنگ سائٹ موجود ہیں۔ فی سائٹ اوسطاً یومیه آمدنی محض 6 ہزار روپے بن رہی ہے۔ 

وائٹ پیپر کے مطابق اشتہارات کی مد میں اس سال آمدنی میں محض ایک لاکھ روپے کا اضافہ ظاہر کیا گیا ہے۔ شہر میں 106 شاہراہیں بلدیہ کے ماتحت ہیں۔ 

وائٹ پیپر کے مطابق ان تمام شاہراہوں پر اشتہارات لگائے جاتے ہیں۔ اس کی کل آمدن انتہائی کم ظاہر کی جا رہی ہے۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ہاکس بے پر 99 ہٹ ہیں۔ 

وائٹ پیپر کے مطابق شہر بھر میں11 پٹرول پمپ موجود ہیں۔ بجٹ میں اس کی کوئی واضح تفصیل نہیں۔ 

وائٹ پیپر کے مطابق کےالیکٹرک سے ایک ارب 85 کروڑ روپے بلدیہ نے گزشتہ سال وصول کرنے تھے۔ اس سال بھی اس رقم کو برقرار رکھا گیا ہے، مرتضیٰ وہاب جواب دیں۔ 

وائٹ پیپر کے مطابق کےالیکٹرک سے اتنی بڑی رقم کیوں وصول نہیں کی گئی؟

وائٹ پیپر کے مطابق کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کیلئے ایک مرتبہ پھر وہی50 کروڑ کی روایتی گرانٹ رکھی گئی ہے۔ رواں سال اس کالج کو یونیورسٹی بننا ہے، اتنے کم بجٹ سے یہ کام ممکن نہیں۔

قومی خبریں سے مزید