متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ملک میں بجلی وافر مقدار میں موجود ہے۔ اس گرمی میں کراچی میں 18 گھنٹے لائٹ نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ کل بھی وزیراعظم اور ان کے وفد کے ساتھ میٹنگ ہوئی، بجٹ پر ایم کیو ایم نے فلور پر ایشوز اٹھائے۔
انکا کہنا تھا کہ ہم حقیقت سے دور کی بات نہیں کریں گے، سو دن میں مہنگائی کم ہوئی ہے۔ اسٹاک ایکسچینج میں بہتری آئی ہے۔ حکومت نے یہ بات صاف کہی کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا لازمی ہے۔ یہ ایک مثبت بات ہے کہ کچھ مبہم نہیں۔
مصفطیٰ کمال نے یہ بھی کہا کہ یہ روایتی بجٹ ہے، پاکستان کے بڑے معاشی اور ابنارمل مسائل ہیں۔ اس ابنارمل صورتحال میں روایتی بجٹ لایا گیا۔
ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ بجٹ میں ٹیسک پر بات کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ جو لوگ پہلے سے ٹیکس دے رہے تھے ان پر مزید ٹیکس لگ گیا۔ اس سے لوگوں کے بزنس اثر انداز ہوں گے، کاروبار بند ہوں گے۔ اسٹیشنری، دودھ اور اسٹنٹ پر ٹیکس پر ہم نے اعتراض اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ ہم پر 77 ہزار ارب روپے قرضہ ہے، حکومت سمجھتی ہے یہ قرض ٹیکس لگا کر اتارا جائے گا۔ لوگ اس وقت ٹیکس دیں گے جب ان کو سہولتیں دی جائیں گی۔
شہر کراچی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ کراچی معاشی اور سیکیورٹی مسائل میں گھرا ہے۔ ہم نے حکومت سے تمام مسائل اور بجٹ پر تجاویز شیئر کی ہیں۔ بجٹ میں 15 ارب کراچی، 5 ارب حیدرآباد کےلیے رکھا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کے فور کیلئے 25 ارب رکھے گئے ہیں جس پر ہم نے اعتراض کیا۔ اب وزیراعظم نے کے فور کیلئے 30 ارب کردیے، بعد میں 40 ارب کردیے جائیں گے۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ملک میں بجلی وافر مقدار میں موجود ہے۔ اس گرمی میں کراچی میں 18 گھنٹے لائٹ نہیں ہے۔ کراچی میں گرمی سے 442 لوگ مرگئے۔
انہوں نے کہا کہ کپیسٹی چارجز کے نام پر ڈالرز میں پیمنٹ ہوتی ہے، حکومت ڈسکوز کی قرض دار ہے، حکومت آئی پی پیز کے نظام کو درست کرے۔