• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فنانس بل کے بیشتر آئٹمز پر ٹیکس رعایت دینے پر آئی ایم ایف کا انکار

اسلام آباد(مہتا ب حیدر) آئی ایم ایف نے مجوزہ فنانس بل 2024-25 کے بیشتر آئٹمز پر رعایت دینے سے انکار کر دیا ہے اور تاحال صرف ٹیکسٹ بکس پر جی ایس ٹی کے خاتمے اور پروفیسرز و ریسرچرز کے ریبیٹ کی بحالی اور سیمنٹ پر وفاقی ایکسائز ڈیوٹی کی واپسی اور دیگر تکنیکی تبعدیلیوں پر اتفاق کیا ہے تاہم اسٹیشنری کے دیگر آئٹمز پنسلوں، شاپنرز اور دیگر اسٹیشنر ی پر18 فیصد ٹیکس لگے گا۔ 

حکومت برآمد کنندگان کو بھی خوش نہیں کر پائے گی، فاٹا اور پاٹا میں 6 فیصد ٹیکس ختم کرنیکی تجویز کی بھی آئی ایم ایف نے مخالفت کی ہے۔ 

سیمنٹ پر وفاقی ایکسائز ڈیوٹی میں تخفیف کے متبادل آپشنز کے طور پر حکومت نے بیرون ملک جانے کےلیے ہوائی جہازوں کے ٹکٹس پر ایف ای ڈی بڑھانے حتیٰ کہ اس کی شرح دگنا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

آئی ایم ایف نے تاحال حکومت کی جانب سے ایکسپورٹس پر متعین انکم ٹیکس کا نظام بحال کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔برآمد کنندگان معمول کے ٹیکس نظام میں جانے کے خلاف بڑی سخت لابنگ کر رہے ہیں۔ 

حکومت نے برآمد کنندگان پر متعین ٹیکس نظام کی بحالی تجویز آگے بڑھاتے ہوئے اسے ایک سے دو یا تین فیصد تک بڑھانے کا کہا ہے تاکہ آئی ایم ایف سے آمادگی حاصل کی جاسکے تاہم آئی ایم ایف نے تاحال اس کی اجازت دینے سے انکار کیا ہے۔ آئی ایم ایف کے اعلیٰ عہدیدار تمام اقسام کی آمدن کےساتھ ایک سا سلوک چاہتے ہیں۔ 

حکومت فنانس بل کی تیاری کےلیے مکمل تیار ہے جو کہ اب قومی اسمبلی کے جاری ہفتے کے دوران پیش کیاجائےگا۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ حکومت 250 ارب روپے کے مالیاتی خلا کو کیسے ایڈجسٹ کرے گی جو کہ پی ایس ڈی پی میں تخلیق کیا گیا ہے جہاں پی ایسڈی پی کو 1400 ارب روپے سے گھٹا کر 1150 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ کیایہ کشن ملنے سے ٹیکس کی شرحوں میں تخفیف ہوسکے گی۔

 آئی ایم ایف حکومت کو ایسانہیں کر نے دے رہا۔ ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ حکومت آئی ایم ایف سے کیسے ڈیل کر تی ہے۔ 

پاکستان اور آئی ایم ایف نے ورچوئل مذاکرات گزشتہ کئی دن سے جاری رکھے ہوئے ہیں اور حکومت نے آئی ایم ایف سے کہا تھاک ہ اسٹیشنری آئٹمز پر جی ایس ٹی ہٹانے کی اجازت دی جائے۔ اس پر آئی ایم ایف ٹیکسٹ بکس کی حدتک تو جنرل سیلز ٹیکس ہٹانے پر رضامند ہوگیا ہےلیکن دیگر تمام آئٹمز جیسے کہ پنسلیں شاپنر، مشق کی کابیاں اور دیگر چیزوں پر 18 فیصد جی ایس ٹی برقرار رکھنے پر مصر ہے۔

اہم خبریں سے مزید