• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کارکن مشتعل، عدت کیس فیصلے کے بعد کارکنوں نے قیادت کو گھیر لیا، دھکم پیل، عمر ایوب عہدے سے مستعفی

اسلام آباد (ایجنسیاں) عدت نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں مسترد ہونےپر پی ٹی آئی کارکن مشتعل ‘پارٹی رہنماؤں عمر ایوب اور فیصل جاویدکو گھیرلیا‘دھکم پیل ‘سڑکوں پرنہ آنے کے طعنے دیئے ‘ کارکنان نے پارٹی قیادت سے دھرنے کا اعلان اوراحتجاج کی کال دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر بانی چیئرمین کوکچھ ہواتو ہم آپ کو نہیں چھوڑیں گے ۔کارکنوں کے احتجاج کے چند گھنٹوں بعد عمر ایوب نے تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل اور چیئرمین مرکزی فنانس بورڈ کے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔انہوں نے کہا کہ میں پارٹی عہدے سے 22جون کو ہی استعفی دیدیا تھا،قبل ازیں عمر ایوب نے سیشن کورٹ کا فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیاجبکہ ترجمان تحریک انصاف نے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فسطائیت کی ذد میں ہے اور ہمارا نظامِ عدل ریاستی بدمعاشوں کے رحم و کرم پر ہے‘دوسری جانب وزیراطلاعات عطاءاللہ تارڑکا کہنا ہے کہ عدت کیس میں اپیلیں مسترد ہونا تحریک انصاف کی ناکامی اور حق وسچ کی فتح ہے۔یہ ہمیشہ جشن منانے میں جلدبازی کرتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق عدت کیس میں اپیلیں مستردہونےکا فیصلہ آنے پر کارکنوں نے سڑک پر ہی احتجاج کرنا شروع کردیا‘خواتین کارکنان نے عمران خان کو رہا کرو کے نعرے بھی لگائے۔اس موقع پر جب عمر ایوب کمرہ عدالت سے فیصلہ سن کر باہر نکلے تو خواتین کارکنوں نے ان کو گھیر لیا اور ان سے سوال کیا کہ وہ احتجاج کی کال کیوں نہیں دے رہے، وہ کس کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔کارکنوں نے ان کی گاڑی کو گھیر لیا اور عمران خان کی رہائی کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔ مشتعل کارکنان نے ڈسٹرکٹ کورٹ کے باہر عمر ایوب خان اور سینیٹر فیصل جاوید خان کو گھیر لیا۔عمر ایوب اور سینیٹر فیصل جاوید احاطہ عدالت سے باہر آئے تو ان کے چہرے اترے ہوئے تھے اور ان پر پریشانی نمایاں تھی۔ احاطہ عدالت سے باہر آتے ہی سینیٹر اعظم سواتی نے ان رہنماؤں سے راستے جدا کر لیے اور سڑک پر جا کر کارکنان کے ساتھ کھڑے ہو کر نعرے لگانے شروع کر دیے۔عمر ایوب کی جانب سے میڈیا سے گفتگو میں فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان تو کیا گیا لیکن ان کی گفتگو کے دوران ہی وہاں موجود کارکنان ہتھے سے اکھڑ گئے۔کارکنان نے مطالبہ کیا کہ گھر جانے کے بجائے دھرنے کا اعلان کیا جائے۔ اس دوران عمر ایوب اور پی ٹی آئی کارکنان میں دھکم پیل بھی ہوئی۔کارکنان نے کہا کہ تم لوگوں نے بزدلی کی ہے، تم لوگ احتجاج کی کال کیوں نہیں دے رہے۔ پوزیشن لیڈر بمشکل سرکاری گاڑی میں کارکنان کو چکما دے کر نکل پائے۔کارکنان نے مطالبہ کیا کہ عمر ایوب بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی رہائی کے لیے احتجاج کی کال دیں۔بعدازاں عمر ایوب نے پارٹی کے سیکریٹری جنرل اور چیئرمین مرکزی فنانس بورڈ کے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔عمر ایوب کے مطابق انہوں نے 22 جون کو اپنا استعفیٰ پارٹی چیئرمین کو بھیجا تھا‘وہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں بہتر انداز میں نبھانا چاہتے ہیں۔بانی پی ٹی آئی عمران خان اور چیئرمین بیرسٹر گوہر کے نام اپنے خط میں انہوں نے لکھا ہے کہ بطور سیکریٹری جنرل استعفیٰ منظور کرنے پر بانی پی ٹی آئی کا شکر گزار ہوں، اپوزیشن لیڈر کے عہدے کے لیے مکمل توجہ درکار ہے اس لیے سمجھتا ہوں کہ سیکریٹری جنرل کے عہدے کے ساتھ انصاف نہیں کر سکتا، تاہم تحریک انصاف کے لیے کارکن کے طور پر کام جاری رکھوں گا۔

اہم خبریں سے مزید