• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمسن بچوں اور خاتون کو مبینہ زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کا انکشاف

کراچی(مطلوب حسین /اسٹاف رپورٹر)شیر محمد ولیج میں نالے سے ملنے والی خاتون اور اسکے 2کمسن بچوں کی لاشوں سے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ کمسن بچوں اورخاتون کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا ہے،تفصیلات کے مطابق ماڑی پور تھانے کی حدود میں واقع خالی پلاٹ میں بننے ٹینک نما نالے سے ہفتہ کو 28سالہ رقیہ زوجہ محمد خان اور اسکے 2کمسن بچوں 6سالہ فاطمہ دختر محمد خان اور 2سالہ عدنان ولد محمد خان کی لاشیں ملیں تھیں ،باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہےکہ ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں کمسن بچے کے ساتھ زیادتی ہونا معلوم ہوئی ہے ،جبکہ پوسٹ مارٹم کے دوران معائنہ کرنے والی ڈاکٹر نے اس بات کا شبہ ظاہر کیا ہےکہ ممکنہ طور پر 28سالہ رقیہ اور 6 سالہ فاطمہ کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا ہے،ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا نے واقعے کی تحقیقات کے لئے ایس ایس پی کیماڑی کیپٹن (ر) فیضان علی کی سربراہی میں 8 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ،تحقیقاتی کمیٹی میں ایس ایس پی کیماڑی کے ساتھ دیگر ممبران میں ایس پی انوسٹی گیشن کیماڑی لفٹیننٹ (ر)اظہر جاوید ،اے ایس پی ماڑی پور عامر شہزاد ،ایس ڈی پی او سائٹ جہاں خان نیازی ،ایس آئی او کلفٹن انسپکٹر مقبول مہر ،ایس ایچ او سائٹ انسپکٹر ایاز خان،ایس ایچ او ماڑی پور ایسپکٹر چوہدری طفیل اور ایس آئی او ماڑی پور انسپکٹر ارشد تنولی شامل ہیں،تحقیقاتی کمیٹی کا پیر کو ایس ایس پی کیماڑی آفس میں کیس میں پیش رفت سے متعلق اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں ایس ایچ او تھانہ ماڑی پور نے کیس سے متعلق مشتبہ شخص کو حراست میں لینے سے متعلق آگاہ کیا،ذرائع نے بتایا ہےکہ پولیس نے کیس کی تفتیش کے لئے مقتولہ خاتون کے بھائیوں سے رابطہ کیا ہے جو خیبر پختون خواہ میں رہائش پزیر ہیں،واضح رہے کہ مقتولہ رقیہ کے خاوند محمد خان نے 27جون کو تھانہ میں انکی بیوی اور بچوں کی گمشدگی کی اطلاع درج کرائی تھی ،2روز بعد 29 جون کو نالے سے خاتون اور اسکے 2بچوں کی لاشیں ملیں،پولیس نے لاشیں ملنے کے بعد قتل کی دفعات کے تحت ماڑی پور تھانے میں مقدمہ الزام نمبر 24/152 درج کیا ہے۔ علاوہ ازیںماڑی پور سے خاتون اور 2 کمسن بچوں کے قتل کی تحقیقات کے لئے بنائی گئی 8 رکنی کمیٹی میں کسی خاتون آفسر کو کو شامل نہیں کیا گیا ،جبکہ واقعے میں ممکنہ طور پر بچوں اور خاتون کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کی تحقیقات کی جارہی ہیں،ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا نے واقعے میںخاتون اور کمسن بچوں کے ساتھ زیادتی ہونے کی تصدیق نہیں کی تاہم کمیٹی میں خاتون پولیس آفیسر کی شمولیت نہ ہونے کے سوال پراسے اچھا مشورہ قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ تحقیقاتی کمیٹی میں خاتون آفیسر کو بھی شامل کرلیتے ہیں ۔
اہم خبریں سے مزید