وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پیر کو پارلیمنٹ میں یہ فیصلہ ہو گا کہ حکومت نظرثانی کی طرف جائے گی یا نہیں۔
سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ فیصلہ ایک شخص کی دہلیز تک پہنچایا جو سائل ہی نہیں تھا، مخصوص نشستوں کے کیس میں فیصلہ کی ہوم ڈیلیوری کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ آئین کی تشریح عدلیہ کا کام ہے، آئین میں اداروں کی ذمے داریاں طے ہیں، دو ملین سے زیادہ سائل ہیں جو عدلیہ کے سامنے ہیں جنہیں انصاف نہیں مل رہا، آئین کی سر بلندی کے لیے کردار ادا کرتے رہیں گے۔
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ لوگ پھانسی لگ گئے اور انصاف نہیں ملا، عدلیہ کو 134واں نمبر بین الاقوامی سطح پر ملا ہے، اعلیٰ ترین عدلیہ کے بارے میں غیرضروری بیانات سے گریز کرتا ہوں، عدالت میں سنی اتحاد کونسل آئی تھی، پی ٹی آئی کا نام ونشان نہیں تھا۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کا اختیار حاصل ہے، سارا نزلہ سیاستدانوں پر گرتا رہا ہم وہ سہتے رہے، سب جانتے ہیں کہ اراکین اپنے پارٹی نشان پر الیکشن لڑتے ہیں، موجودہ حالات میں پنڈورا باکس کھول گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی مستبقل کے لیے یہ اچھی بات نہیں، کل ہم کس ادارے سے کہیں گے کہ آپ نے غیر آئینی کام کیا ہے، الیکشن کمیشن بھی آئینی ادارہ ہے، پارلیمنٹ بھی آئینی ادارہ ہے، ہمارے اس وقت بھی 209 ممبرز ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ آئین کی بہت سی شقوں کی وائلیشن ہوئی ہے، بہتر فیصلے وہ ہوتے ہیں جو عام فہم ہوں اور لب کشائی نہ کی جائے، اس وقت ہزاروں ارب کا بوجھ پینشن کی صورت میں ہمارے خزانے پر ہے، دو دو، تین تین نسلوں سے لوگ انصاف کے منتظر ہیں، فیصلے پر آگے کیا ردعمل دینا ہے اس کا فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق ہو گا۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی چل رہی ہے، آپریشن پر پی ٹی آئی انکاری ہے، آئینی انارکی پھیلے گی، صورت حال گھمبیر ہے، ایسا لگ رہاہے کہ گیم چل رہا ہو اور تماشائی میدان میں گھس آئے ہوں، آئین اور قانون پامال ہوگا تو سب اپنی حدود پار کر جائیں گے۔