میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ وسیم اختر کے دور میں چلتی بسوں کو بند کیا گیا تھا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایم کیو ایم اور جماعتِ اسلامی نے کئی سال تک شہر کو سنبھالا، ایم کیو ایم کی کراچی کے آخری سال میں 1.2 ارب روپے ٹوٹل کلیکشن تھی۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ 19 جون کو پی پی نے کراچی کی کمان سنبھالی، ہمیں یہ اعزاز ملا کہ ہم کراچی کی خدمت کر سکیں، ہمیں 1 سال ہوا، جس میں 2.8 ارب روپے جمع کیے۔
میئر کراچی نے کہا کہ 150 فیصد اضافہ بلدیہ نے پی پی کی قیادت میں کیا ہے، اس سال کا ٹارگٹ ہے کہ اس آمدنی میں کئی گنا اضافہ کرنا ہے، ایم یو سی ٹی، صوبائی حکومت کی گرانٹ اور اخراجات کو پبلک کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج بارشوں کی تیاری کے لیے جگہ جگہ کے ایم سی کے پمپس ہیں، لوگوں نے کہا کراچی کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا ہے، ایک نئی کینال کی تعمیر ہورہی ہے اور پرانے انفرااسٹرکچر کی مرمت کر رہے ہیں۔
میئر کراچی نے کہا کہ مکینیکل مکمل لینڈ فل سائڈ کی ٹینڈرنگ ہو گئی ہے، وہ بنائی جا رہی ہے، صدر آصف زرداری نے یو سی چیئرمین کے پیسے بڑھا کر 12 لاکھ روپے کیے ہیں، یہ لوگ کہتے ہیں کہ کراچی کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 175 ارب روپے کے پراجیکٹ کی منظوری ہو گئی ہے، 75 ارب روپے پانی کے منصوبے کی آگمنٹیشن پر کام ہو گا، 55 ارب روپے کا ملیر ایکسپریس وے آپ کے سامنے ہے۔
میئر کراچی کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ تمام چیزیں منصوبے میں ہیں، جن پر رقم خرچ کی جائے گی، ان بڑے چیمپئنز کے زمانے میں کوئی گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن نہیں تھا، 6 نئے گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن بن رہے ہیں، جن کی 10 ارب روپےکی لاگت ہے۔