• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی حکومت میں نیلم جہلم پراجیکٹ میں خرابی کی رپورٹ دبادی گئی، وزیراعظم کو بریفنگ


پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت نے 2021ء میں نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی خرابی کی رپورٹ دبا دی تھی۔

رپورٹ دبانے اور مرمت نہ کرنے کی پی ٹی آئی حکومت کی مجرمانہ غفلت سے پاور پراجیکٹ کو غیر معمولی نقصان پہنچا۔

پرائم منسٹر آفس کے اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کو تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ سابق سیکریٹری داخلہ شاہد خان نے رپورٹ پیش کی۔

وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی دائیں اور بائیں ہیڈ ریس ٹنل میں 29 اپریل 2024 کو پریشر میں کمی کے باعث بجلی کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی اور 2 مئی 2024 کو پاور پلانٹ سے بجلی کی پیداوار مکمل بند ہو گئی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ منصوبے کی بندش سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے، جس جگہ موجودہ خرابی پیدا ہوئی یہ راک برسٹ زون ہے۔

بریفنگ میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی دور حکومت کے دوران سال 2021 میں بھی ہیڈ ریس ٹنل میں پریشر میں غیر معمولی کمی کے باعث منصوبے سے بجلی کی پیداوار میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی لیکن اس غیر معمولی تبدیلی کو نظر انداز کرتے ہوئے رپورٹ نہیں کیا گیا اور معاملے کو جان بوجھ کر دبا دیا گیا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ پی ٹی آئی دور حکومت کے دوران 2021 میں نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں ہوئی خرابی کے حوالے سے مرمت کا کوئی کام نہیں کیا گیا، جس سے نقصان میں اضافہ ہوتا رہا، یہ ایک مجرمانہ غفلت تھی۔

بریفنگ میں کہا گیا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ میں 2021 میں پیدا ہونے والی خرابی کو بھی تحقیقاتی رپورٹ کا حصہ بنایا جارہا ہے۔

وزیراعظم کو بتایا گیا کہ سال 2022 میں منصوبے کی ٹیل ریس ٹنل میں خرابی کی وجہ سے بجلی کی پیداوار معطل ہوئی، نیلم۔جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر کے حوالے سے جیو فزیکل اور سیسمک عوامل کو نظر انداز کیا گیا، ہیڈ ریس ٹنل کی مناسب کنکریٹ لائننگ نہیں کی گئی، منصوبے کی بر وقت تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن نہیں کروائی گئی۔

اس موقع پر وزیراعظم نے نیلم-جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی حالیہ بندش کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ فوری طور پر مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پراجیکٹ میں پیدا ہونے والی خرابیوں کے حوالے سے ذمہ داران کا تعین کر کے ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت بھی کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ماہرین نے نشاندہی کی کہ ڈیزائن میں خرابیاں ہیں، کنکریٹ لائیننگ نہیں کی گئی، یہ کس قدر بد قسمتی ہے کہ اتنے بڑے اور اہم منصوبے میں مجرمانہ غفلت برتی گئی۔

وزیراعظم نے استفسار کیا کہ منصوبے کے حوالے سے تفصیلی جیو لوجیکل سروے کیوں نہیں کروایا گیا؟ منصوبے کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن نہ کروا کر مجرمانہ غفلت کا ارتکاب کیا گیا۔

قومی خبریں سے مزید