• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چاند پر انسانوں کا مسکن بننے کے لائق غار دریافت

--- تصویر بشکریہ بی بی سی
--- تصویر بشکریہ بی بی سی

سائنسدانوں نے پہلی بار چاند پر ایک غار دریافت کر لیا ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کو چاند کی سطح کے نیچے ایک قابل رسائی غار کے ثبوت ملے ہیں، جو چاند کی سطح سے تقریباً 100 میٹر کی گہرائی پر واقع ہے اور یہاں انسانوں کے لیے رہائش گاہ بنائی جا سکتی ہے، جس کے لیے یہ ایک بہترین مقام ہے۔

محققین کے مطابق یہ زیرِ زمین موجود سینکڑوں غیر دریافت، پوشیدہ غاروں میں سے صرف ایک ہے، جو زمین سے کھلی آنکھ سے نظر آتے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بیشتر ممالک انسانوں کی چاند پر مستقل رہائش گاہ قائم کرنے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں، لیکن انہیں اس سے قبل خلا بازوں کو تاب کاری، انتہائی درجۂ حرارت اور خلائی موسم سے بچانے کی ضرورت ہے۔

خلاء میں سفر کرنے والی پہلی برطانوی خلا باز ہیلن شرمن نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ نئے دریافت ہونے والے غار رہائش کے لیے اچھی جگہ لگ رہے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ انسان ممکنہ طور پر 20-30 برس میں چاند کے غاروں میں گھر بناکر رہ سکتا ہے لیکن یہ غار اتنے گہرے ہیں کہ خلا بازوں کو باہر نکلنے کے لیے ’جیٹ پیک یا لفٹ‘ استعمال کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

جریدے نیچر آسٹرونومی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق یہ غار اپولو 11 کی لینڈنگ سائٹ سے 250 میل (400 کلومیٹر) فاصلے پر واقع ہے، یہ وہی مقام ہے جہاں نیل آرم اسٹرانگ اور بز ایلڈرین 55 سال قبل اترے تھے۔

اٹلی کی یونیورسٹی آف ٹرینٹو میں لورینزو بروزون اور لیونارڈو کیرر نے غار کو ریڈار کا استعمال کرتے ہوئے اس وقت دریافت کیا جب وہ چٹانی میدان میں گڑھے، جسے Mare Tranquillitatis کہتے ہیں، کے سوراخ میں گھسنے کی کوشش کر رہے تھے۔

محققین نے امریکی تحقیقاتی خلائی ادارے ناسا کے Lunar Reconnaissance Orbiter کے ذریعے ریڈار کی پیمائش کا تجزیہ کیا اور اس کے نتائج کا موازنہ زمین پر موجود آتش فزائی سوراخ سے کیا گیا۔

چاند پر موجود غار کی تلاش کے بعد معلوم ہوا ہے کہ یہ انسان اس مقام کو بطور بیس استعمال کر سکتے ہیں لیکن ابھی یہ نہیں معلوم کہ یہ غار مزید کتنا گہرا ہوسکتا ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق اس تحقیق سے مستقبل میں مریخ پر غاروں کی تلاش میں بھی مدد مل سکتی ہے۔

خاص رپورٹ سے مزید