بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں کے کوٹا سسٹم کے خلاف احتجاج اور پرتشدد مظاہروں کے باعث کرفیو نافذ ہے، فوج کو امن و امان کی خلاف ورزی کرنے والوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دے دیا گیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق 5 روز میں پُرتشدد مظاہروں میں اموات کی تعداد 110 ہوگئی، مظاہرے روکنے کےلیے سڑکوں پر فوج کا گشت جاری ہے۔
ملک بھر میں انٹرنیٹ اور ٹیکسٹ میسج سروسز جمعرات سے معطل ہیں، اوورسیز ٹیلی فون کال سروس بھی تعطل کا شکار ہے، بنگلہ دیشی میڈیا کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا اکاؤنٹ اپ ڈیٹ نہیں ہو رہے، کشیدہ صورتحال پر وزیراعظم حسینہ واجد نے بیرون ملک دورے منسوخ کر دیے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اگلے فیصلے تک کرفیو کل صبح 10 بجے تک نافذ رہے گا۔
خبر ایجنسی کے مطابق بنگلہ دیشی سپریم کورٹ میں کوٹا سسٹم بحالی کے خلاف سماعت کل ہوگی۔
دوسری جانب بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں پُرتشدد احتجاج کے بعد 1 ہزار بھارتی طلباء وطن واپس آگئے۔
خیال رہے کہ بنگلا دیش میں سرکاری ملازمتوں کا 56 فیصد حصہ کوٹے میں چلا جاتا ہے جس میں سے 30 فیصد سرکاری نوکریاں 1971 کی جنگ میں لڑنے والوں کے بچوں، 10 فیصد خواتین اور 10 فیصد مخصوص اضلاع کے رہائشیوں کے لیے مختص ہے۔