اسلام آباد،فرینکفرٹ(جنگ نیوز، ایجنسیاں، ٹی وی رپورٹ)جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں پاکستانی قونصل خانے پر افغان شہریوں کا حملہ ،پاکستانی پرچم کی بے حرمتی کی۔8 سے 10 افغان شہریوں نے فرینکفرٹ میں پاکستانی قونصل خانے پر دھاوا بولا اور پاکستانی پرچم اتار کر فرار ہوگئے۔رپورٹس کے مطابق افغان باشندوں نے پاکستانی پرچم جلانے کی کوشش بھی کی۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو بھی دیکھا گیا ہے کہ پاکستانی قونصل خانے پر چڑھائی کرنے والے افغان شہریوں نے افغان پرچم بھی اٹھا رکھے تھے۔پاکستان نے جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں پاکستانی قونصل خانے پر افغان شہریوں کے حملے پر جرمن سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرلیا۔ذرائع دفتر خارجہ نے بتایاکہ جرمن سفیر کو فرینکفرٹ میں پاکستانی قونصلیٹ واقعے پر شدید تحفظات سے آگاہ کیا گیا۔پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ غیر ملکی سفارتی تنصیبات کی سکیورٹی کی ذمہ داری جرمن حکومت کی ہے، اس معاملے پر بین الاقوامی برادری میں بھی سفارتی تنصیبات کی سکیورٹی کے معاملے پر تشویش پائی جاتی ہے۔فرینکفرٹ میں جرمن حکام کی جانب سے پاکستانی سفارتی حکام کو مکمل تحقیقات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔پاکستانی سفارتی حکام کا کہنا ہے کہ جرمن پولیس نے ابتدائی تحقیقات کرکے پاکستانی حکام کو آگاہ کردیا ہے، احتجاجی عناصر فرینکفرٹ کے بعد آج برلن میں بھی احتجاج کر رہے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق جرمن حکام نے سوشل میڈیا پر اس معاملے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا ہے جن سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ واقعے میں قونصل خانے اورسفارتی عملے کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ویانا کنونشن برائے قونصلر تعلقات، 1963کے تحت میزبان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ قونصلر احاطے کے تقدس کی حفاظت کرے اور سفارتکاروں کی سلامتی کو یقینی بنائے۔انہوں نے کہا کہ ہم جرمن حکومت کو اپنے شدید احتجاج سے آگاہ کر رہے ہیں اور انہیں ویانا کنونشنز کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے اور جرمنی میں پاکستانی سفارتی مشنز اور عملے کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنے پر زور دے رہے ہیں۔علاوہ ازیں جرمنی میں پاکستانی سفارتخانے نے بھی سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے شرپسندوں کی طرف سے پاکستانی سفارتخانے میں توڑ پھوڑ کی مذمت کی اور کہا ہے کہ وہ حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ ایسی صورتحال دوبارہ پیدا نہ ہو اور شرپسندوں کو قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑے۔ سفارتخانے نے اپنی کمیونٹی سے صبر اور پرسکون رہنے کی اپیل بھی کی ہے۔ادھر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہم نے افغانستان کی جنگ لڑی،یہ کتنے احسان فراموش لوگ ہیں ،اس واقعہ کے بعد ہمیں 40لاکھ افغانیوں کی میزبانی پر نظرثانی کرنی چاہیے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ جرمنی میں پاکستانی قونصل خانے پر حملے میں ویڈیوز کی مدد سے کسی پاکستانی شہری کے ملوث ہونے کی شناخت کی جارہی ہے، ان کا شناختی کارڈ بلاک اور پاسپورٹ منسوخ کیا جائے گا، ان کیخلاف سخت ترین کارروائی ہوگی، اس میں سیاسی عناصر ملوث ہوئے تو عمران خان انہیں نہیں بچا سکیں گے۔ا سلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنوں امن مارچ واقعے میں پی ٹی آئی ملوث ہے۔ تحریک انصاف کے خون میں تشدد کی سیاست ہے، یہ لوگ ہمیشہ لاشوں کی تلاش میں رہتے ہیں، اپنے ہی لوگوں کو مروا کر اس کا الزام سیکیورٹی فورسز پر لگاتے ہیں، یہ سیاسی نہیں بلکہ دہشت گرد جماعت ہے، آپ تحریک طالبان پاکستان تحریک انصاف (ٹی ٹی پی ٹی آئی ) ہیں۔انہوں نے کہا کہ بنوں کینٹ پر حملے میں 8 جوان شہید ہوئے، ان کی کوشش تھی سویلینز کی ہلاکت کا الزام فوج پر لگوائیں، بنوں میں تاجروں کے امن مارچ میں تحریک انصاف کے لوگ شامل ہوئے اور کینٹ پر حملے کے جائے وقوعہ پر فائرنگ کی، ان کے مسلح افراد جتھوں کی شکل میں شامل ہوئے اور دنگا فساد کرانے کی کوشش کی۔