بھارت کے شہر بنگلور میں ڈاکٹرز کی لاپرواہی کے باعث جسم میں سوئی رہ جانے کا معاوضہ خاتون کو 20 سال بعد مل گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق صارف فورم نے بنگلور کی رہائشی خاتون کو 20 سال بعد 5 لاکھ روپے معاوضہ دیا ہے، ان کے جسم میں 3.2 سینٹی میٹر کی سرجیکل سوئی چھوڑ دی گئی تھی۔
کرناٹک اسٹیٹ کنزیومر ڈسپیوٹس ریڈریسل کمیشن نے اسپتال اور 2 ڈاکٹرز کو پدماوتی نامی خاتون کو 50 ہزار روپے مقدمے کے اخراجات ادا کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بنگلور کی رہائشی خاتون پدماوتی کی عمر اس وقت 32 سال تھی جب اس نے 29 ستمبر 2004 کو دیپک اسپتال میں ہرنیا کا آپریشن کروایا تھا، اس آپریشن کے دوران ان کی اپنڈکس بھی نکال دی گئی تھی، سرجری کے اگلے دن انہوں نے شدید درد کی شکایت کی تو انہیں درد کش دوائیں دی گئی تھیں اور یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ سرجری کے بعد ایسی تکلیف ہوتی ہے جو جلد ٹھیک ہوجائے گی۔
اس کے بعد خاتون نے کئی برس تک شدید پیٹ اور کمر درد کو برداشت کیا اور اسی اسپتال می داخل ہوگئی، تاہم 2010 میں انہوں نے ایک اور نجی اسپتال میں چیک اپ کروایا تو اسکین کے دوران پتہ چلا کہ ان کے جسم میں کوئی سرجیکل سوئی موجود ہے، جسے نکلوایا جائے۔
پدماوتی نے دوبارہ سرجری کرواکر 3.2 سینٹی میٹر کی سرجیکل سوئی نکلوالی، اس کے بعد انہوں نے صارف فورم میں اسپتال انتظامیہ کی شکایت درج کروادی تھی۔
فورم کی جانب سے دیے گئے فیصلے میں کہا گیا کہ خاتون نے جس وقت شکایت درج کروائی تھی اس وقت اس کی عمر 32 سال تھی جب انہوں نے یہ تمام سرجریز کروائیں اور سرجیکل سوئی نکالی گئی تو یقینی طور پر انہوں نے شدید درد اور تکلیف کو برداشت کیا ہے، اس لیے انہیں 5 لاکھ روپے معاوضہ ادا کیا جائے، جبکہ دو ڈاکٹرز کو مقدمے کے 50 ہزار روپے اخراجات ادا کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔