وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جس ٹولے نے 9 مئی کو ملک میں غدر مچایا تھا، آج وہی نئے ہتھکنڈوں سے پاکستان کےخلاف وارداتیں کر رہے ہیں۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی کی آفیشل ویب سائٹ سے آرمی چیف اور ان کے خاندان کے خلاف باتیں کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مفادات کو بچانے کے لیے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، خطے میں امن ہوگا تو ترقی اور خوشحالی آئے گی۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جرمنی اور دیگر جگہوں پر سفارتخانوں پر حملے افسوسناک ہیں، یہ افسوسناک واقعات ہیں، سفارتخانوں کی حفاظت یقینی بنانا ہمارا فرض ہے، وزارت داخلہ کی کاوشوں سے ویزا رجیم میں مثبت تبدیلی لائے ہیں۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ جن ممالک سے ویزا فیس نہیں لی جاتی ان کی تعداد 126 ہوچکی ہے، ویزا پالیسی میں نرمی سے پاکستان باہر سے آنے والوں کے لیے پرکشش ملک بن گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ باہر سے آنے والوں کے لیے 24 گھنٹے کے اندر سہولت فراہم کی جائے گی، 126 ممالک سے آنے والے سیاحوں اور تاجروں سے ویزا فیس نہیں لی جائے گی، ملک میں بڑے پیمانے پر معاشی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی، ویزا پالیسی سے متعلق کابینہ منظوری دے گی۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں انسانیت سوز مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، 40 ہزار فلسطینی بہن بھائی اور بزرگ شہید کیے جا چکے ہیں، فلسطین میں ڈھائے جانے والے مظالم کی کہیں مثال نہیں ملتی۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عالمی اداروں نے اسرائیلی بربریت کے خلاف قراردادیں منظور کی ہیں، عالمی عدالت نے بھی فلسطین میں ہونے والے مظالم کو بدترین کہا ہے، اسرائیلی حکومت پر سلامتی کونسل کی قراردادوں کا کوئی اثر نہیں ہوا، رکن ممالک نے ایس سی او کے پلیٹ فارم سے اس مسئلے کا ذکر کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آستانہ میں ایس سی او کانفرنس میں اسرائیلی جارحیت کے معاملے کو بھرپور انداز میں اٹھایا، دیگر رکن ملکوں نے بھی ایس سی او پلیٹ فارم سے اس مسئلے کا ذکر کیا، بلوچستان اور کے پی میں دہشت گردی کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے، معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا جانا ناقابل قبول ہے۔