اسلام آباد (مہتاب حیدر) اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کے تحت آئی ایم ایف سے پاکستان کو ملنے والے 3 ارب ڈالر کو شامل کیے بغیر پاکستان گزشتہ مالی سال کے 17.61 ارب ڈالر کے سرکاری تخمینوں کے مقابلے میں غیر ملکی قرضوں کی شکل میں صرف 9.81 ارب ڈالر حاصل کر سکا۔ گزشتہ مالی سال 2023-24 میں جو 30 جون 2024 کو ختم ہوا، پاکستان گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر) میں 595.18ملین ڈالر حاصل کرنے کے بعد سعودی عرب کو کسی بھی تازہ تیل کی سہولت کے لیے قائل کرنے میں ناکام رہا۔ اگرچہ اسلام آباد نے سعودی تیل کی سہولت (ایس او ایف) کو مزید 12 ماہ تک جاری رکھنے کی باضابطہ درخواست کی لیکن اس کی کوششیں اب تک بے سود رہیں۔ پاکستان نے تجارتی غیر ملکی قرضوں کا حصول دوبارہ شروع کر دیا ہے اور گزشتہ مالی سال میں اسے 1 ارب ڈالر ملے ہیں لیکن یہ سرکاری تخمینہ سے بہت کم ہے کیونکہ حکومت نے غیر ملکی تجارتی قرضوں کی شکل میں 4.5 ارب ڈالر حاصل کرنے کا بجٹ رکھا تھا۔ یہ ایک ارب ڈالر کا تجارتی غیر ملکی قرضہ چینی کمرشل بینک سے حاصل کیا گیا تھا۔