ماہرین نفسیات کے مطابق اگر ہفتے کے دوران بچوں کے اسکرین ٹائم میں صرف تین گھنٹے تک کمی کی جائے تو ان کی ذہنی صحت میں نمایاں بہتری آسکتی ہے۔
ڈنمارک کے متعدد اداروں سے وابستہ ماہرین نفسیات اور دماغی صحت کے ماہرین کی ایک ٹیم نے تجویز پیش کی ہے کہ بچوں کے اسکرین ٹائم کو ہفتے میں صرف تین گھنٹے تک کم کرنے سے ان کی ذہنی صحت میں نمایاں بہتری آسکتی ہے۔
میڈیکل ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ماہرین نفسیات اور دماغی صحت کے ماہرین کی ایک ٹیم، جس نے برطانوی ماہرین کے ہمراہ تحقیق کی ہے، نے جریدے جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ہونے والے مقالے میں بتایا ہے کہ کس طرح انہوں نے 89 خاندانوں پر کلینکل ٹرائل کیا اور مختلف ڈیوائسز پر ان کے اسکرین ٹائم کو کم کرکے اس کے اثرات کا جائزہ لیا ہے۔
ماضی میں کی گئی تحقیق کے مطابق مختلف الیکٹرانک ڈیوائسز پر طویل وقت تک فلمیں یا ویڈیوز دیکھنے، سوشل میڈیا میں مشغول رہنے یا ویڈیو گیمز کھیلنے والے بچوں کو غیر سماجی رویے اور جذبات کو سنبھالنے میں مشکلات جیسے ذہنی صحت کے مسائل کے خطرات لاحق تھے۔
اسی تحقیق کو مد نظر رکھتے ہوئے تحقیقی ٹیم نے اس نئی تحقیق میں اس بات کا جائزہ لیا کہ کیا مذکورہ سرگرمیوں کو ختم یا کم کرنے سے دماغی صحت میں کس حد بہتری لائی جاسکتی ہے اور اگر ایسا ممکن ہے تو یہ تبدیلی کتنی جلدی ممکن ہے۔
محققین نے ان تبدیلیوں کا پتہ لگانے کے لیے 89 خاندانوں پر مشتمل کلینیکل ٹرائل کیا جس میں ڈنمارک کے 10 شہروں کے 181 بچے شامل تھے۔
تحقیق میں شامل تمام بچوں کی سماجی مہارتوں، عمومی رویے، جذباتی استحکام اور مجموعی ذہنی صحت جانچنے کے لیے سوالنامے کا استعمال کیا گیا۔
بعدازاں ماہرین نے اِن میں سے 45 خاندانوں کے تمام بچوں کو ہدایت کی وہ اسکول کے اوقات کے علاوہ دیگر اوقات میں الیکٹرانک آلات کا استعمال ہفتے میں صرف 3 گھنٹے تک محدود کردیں۔
ماہرین نے 2 ہفتوں تک ان ہدایات کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے ان کے گھروں میں ویڈیو مانیٹر بھی لگائے۔
2 ہفتے گزر جانے کے بعد تمام بچوں کو دوبارہ اسی سوالنامے کے جوابات درج کرنے کو کہا گیا۔
نتیجتاً ماہرین کی ٹیم نے بچوں کی بشمول جذباتی اور رویے کے مسائل میں کمی کے ساتھ ساتھ سماجی مہارتوں میں نمایاں بہتری کا بھی مشاہدہ کیا۔