اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں 1 فیصد کمی کا اعلان کر دیا گیا ہے، جس کے بعد شرح سود ساڑھے 20 فیصد سے کم ہو کر ساڑھے 19 فیصد پر آگئی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے نیوز کانفرنس میں شرح سود میں 100 بیسز پوائنٹس کی کمی کا اعلان کیا،اور بتایا کہ مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہوکر 12.60فیصد پر آئی ہے، امپورٹ کے بل میں اضافہ ہو رہا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے۔
جمیل احمد نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کار مالی سال 2024 میں 2.2 ارب ڈالر منافع لے کر گئے، مالی سال 23 میں بیرونی سرمایہ کار 30 کروڑ ڈالر لے کر گئے تھے، بیرونی ادائیگیوں کے باوجود زرمبادلہ ذخائر بڑھے ہیں، ملک کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، مہنگائی کی شرح 23.4 فیصد تھی۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اگلے سال مہنگائی کی شرح 11.5 سے 13.5 فیصد رہے گی، مالی سال 2025 میں جی ڈی پی نمو 2.5 سے 3.5 فیصد رہے گی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 0 سے 1 فیصد کے درمیان رہے گا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4 ارب ڈالر سے کم رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال 24 میں 24.5 ارب ڈالر وقت پر ادا کیے، مالی سال 2025 میں 26.20 ارب کی بیرونی ادائیگیاں ہیں، مجموعی ادائیگیوں میں 4 ارب ڈالر سود اور 22 ارب اصل ہے، مجموعی ادائیگیوں میں 16.3 فیصد کمرشل اور دو طرفہ قرض رول اوور ہوں گے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ گیارہ مہینوں میں 23.2 ارب ڈالر کی ادائیگیاں ہیں، گیارہ مہینوں میں 3.7 ارب سود اور 20 ارب اصل کی ادائیگیاں ہیں، بیرونی فنانسنگ کی ضرورت پوری طرح موجود ہے، بیرونی سرمایہ کاری پر گئے سال بھی خدشات تھے، ہم نے تمام ادائیگیاں وقت پر کی اور ریزرو بھی بڑھائے ہیں۔