اسلا م آباد (اسرار خان) اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی پیشکش موصول ہونے کے باوجود پاکستان کی سیاسی اور صنعتی اشرافیہ کے بعض مفاد پرست گروہ حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ پاکستان اسٹیل ملز کواسکریپ قرار دے اور اس کی سہولتوں کو ختم کردے، اس مفاد پرست ٹولے کی نظریں اس کی 19,000 ایکڑ اراضی پر ہیں۔ وفاقی بیوروکریسی کے ایک سینئر سرکاری ذریعے نے پیر کو دی نیوز کو بتایا کہ حکومت نے ابھی تک پاکستان اسٹیل ملز کی قسمت کا فیصلہ کرنا ہے۔ تاہم غیر ملکی سرمایہ کاروں نے حال ہی میں مل کو بحال کرنے اور اس کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے میں بھرپور دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان میں سب سے بڑی سرکاری صنعتی سہولت پاکستان اسٹیل ملز سوویت یونین نے 1970ء کی دہائی میں تعمیر کی تھی اور اسے جون 2015ء میں بند کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے، مختلف حکومتوں کو غیر ملکی سرمایہ کاری کی پیشکشیں موصول ہوئی ہیں، لیکن کوئی بھی عمل میں نہیں آیا۔ گزشتہ اکتوبر میں اسٹیل مل کو نجکاری کے منصوبے سے ہٹا دیا گیا تھا، جس سے اس کا مستقبل غیر یقینی ہو گیا تھا۔اس امر کو لیبر یونین اور PSMC اسٹیک ہولڈرز گروپ کی طرف سے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ 27 جولائی کو ان گروپوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین اور وزارت صنعت و پیداوار کے سیکرٹری کو ایک تفصیلی خط بھیجا تھاجس کی کاپی دی نیو زکے پاس ہے ، انہوں نے دلیل دی کہ وزارت کی طرف سے PSM کی تصویر کشی گمراہ کن ہے اور اسٹیل مل کو بحال کرنے میں مقامی ٹیلنٹ کی صلاحیت کو تسلیم کرنے میں ناکام ہے۔