• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈہ اور ہجوم کی پرتشدد کارروائیاں کسی طور قابل قبول نہیں۔ سیاستدان تو ہمیشہ ہی سوشل میڈیا پر ٹارگٹ رہے ہیں اور توہین مذہب کی آڑ میں پرتشدد ہجوم کے ہاتھوں قبیح واقعات بھی معاشرے کے ماتھے پر بدنما داغ ہیں لیکن اب اعلیٰ عدالتی شخصیات اور پاکستان آرمی بھی ان کا نشانہ بننے لگی ہیں۔ یہ رحجان انتہائی خطرناک،افسوس ناک اور ملکی سلامتی اور معاشی و سماجی بقا کیلئے زہر قاتل ہے جس کا فوری قلع قمع کرنے کیلئے سخت ترین اقدامات کی ضرورت ہے۔ گوادر میں نام نہاد بلوچ راجی موچی کی آڑ میں ایک پرتشدد ہجوم نے سکیورٹی فورسز پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں تیس سالہ سپاہی شبیر بلوچ شہید اور ایک افسر سمیت سولہ جوان زخمی ہوئے۔ اس واقعہ میں غیر قانونی پرتشدد مارچ کی حمایت کیلئے سوشل میڈیا پر مذموم پروپیگنڈے کا سہارا لیا گیا۔ پاک فوج نے ہجوم کی پرتشدد کارروائیوں کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزم کیا ہے۔ ایسے افراد کسی رو رعایت کے مستحق نہیں۔ فورسز نے اشتعال انگیزی کے باوجود شہری ہلاکتوں سے بچنے کیلئے تحمل کا مظاہرہ کیا۔ شہریوں سے اپیل کی کہ وہ پروپیگنڈے کا شکار نہ ہوں، پرامن رہیں اور امن و امان کو برقرار رکھنے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کریں۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ایک مخصوص ٹولہ ہے جو ریاست اور عوام کے درمیان فاصلہ پیدا کرنا چاہتا ہے۔ سکیورٹی فورسز پر ہجوم کا حملہ حد سے بڑھ جانے اور ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے جس کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔ صوبائی وزیر داخلہ کا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ شرپسندوں کی بلیک میلنگ میں آکر قومی سلامتی دائو پر نہیں لگائی جا سکتی۔ پاکستان کی مسلح افواج ملک میں قیام امن کو یقینی بنانے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شانہ بشانہ ہیں اور دہشتگردوں کے خلاف ان کی قربانیاں لازوال ہیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین