پاک فوج کے شعبہ ابلاغ عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل احمد شریف چوہدری کی حالیہ پریس کانفرنس گزشتہ پریس کانفرنسوں کے مقابلے میں ایک بہترین، جامع اور واضح پریس کانفرنس تھی، وہ پہلے سے زیادہ پراعتماد نظر آئے اور جو پیغام انہوں نے فوج مخالفین تک پہنچانا تھا، اُس میں وہ کافی حد تک کامیاب رہے۔ انہوں نے بڑے صاف الفاظ میں یہ واضح کیا کہ 9مئی کے واقعہ کا ذمہ دار ایک انتشاری ٹولہ ہے جس نے پاکستان اور مسلح افواج کو نقصان پہنچایا، خواہ کچھ بھی ہوجائے، فوجی تنصیبات پر حملے کی منصوبہ بندی اور واقعہ میں ملوث ذمہ داروں سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، فوج اپنے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے گی اور جب تک اُنہیں کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جائے گا، ملک میں مزید انتشار اور فسطائیت پھیلے گی۔ اس اہم پریس کانفرنس میں دہشت گردی کی اصطلاح ’’ڈیجیٹل دہشت گردی‘‘ بھی سامنے آئی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ جس طرح ایک دہشت گرد ہتھیار پکڑ کر اپنی بات منوانے کی کوشش کرتا ہے، اُسی طرح ڈیجیٹل دہشت گرد، فوج، فوجی قیادت اور عوام کے رشتے کو کمزور کرنے کیلئے فیک نیوز اور پروپیگنڈے کے ذریعے دہشت گردی پھیلاتا ہے اور ڈیجیٹل اور عام دہشت گرد دونوں کا نشانہ فوج ہے۔ پریس کانفرنس کے بعد پولیس اور ایف آئی اے کی مشترکہ کارروائی میں ڈیجیٹل دہشت گرد پی ٹی آئی کے ترجمان رئوف حسن کی گرفتاری عمل میں آئی جو اپنی ٹیم کے ہمراہ سوشل میڈیا پر پاک فوج اور اس کے سربراہ کے خلاف منفی پروپیگنڈہ اور ڈیجیٹل دہشت گردی کی فیکٹری چلارہے تھے۔ دوران تفتیش بھارتی شہری راہول سے اُن کے تعلقات اور فنڈنگ کا انکشاف بھی سامنے آیا۔
حالیہ پریس کانفرنس پاک فوج کی جانب سے ایک بڑا لائوڈ اور کلیئر پیغام تھا کہ بس بہت ہوگیا، اب مزید برداشت کی گنجائش نہیں جس سے پی ٹی آئی کو پہلی مرتبہ احساس ہوا کہ انہوں نے جو اینٹی اسٹیبلشمنٹ حالات پیدا کئے ہیں، سوشل میڈیا پر فوج اور سپہ سالار کے خلاف جتنی ٹرولنگ کی اور عوام کو فوج کے خلاف اُکسایا، فوج اُن کے کسی ہتھکنڈے سے دبائو میں نہیں آئے گی۔ شاید یہی وجہ ہے کہ پریس کانفرنس کے بعد پی ٹی آئی اور اس کی قیادت کے رویئے میں پہلی بار تبدیلی دیکھنے میں آئی اور عمران خان، آرمی چیف کو ’’جنگل کے بادشاہ‘‘ سے ’’عزت مآب‘‘ پر لے آئے جبکہ اُن کی ہمشیرہ علیمہ خان نے عمران خان سے ملاقات کے بعد آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو یہ پیغام دیا کہ پی ٹی آئی، فوج اور اس کی قیادت سے اچھے تعلقات کی خواہاں ہے لیکن پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) ہمارے اور فوج کے درمیان لڑائی کروارہی ہے، فوجی قیادت نیوٹرل ہوجائے مگر اس پیشرفت پر بھی پی ٹی آئی کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا اور فوج کی جانب سے کوئی مثبت جواب سامنے نہیں آیا۔
پاک فوج اپنے سپہ سالار کو ایک ہیرو تصور کرتی ہے اور فوج کے جوان اس کے ایک اشارے پر اپنی جان نچھاور کرنے کیلئے تیار رہتے ہیں۔ وہ کبھی یہ برداشت نہیں کرسکتے کہ اُن کے ہیرو کا تمسخر اور تضحیک کی جائے۔ ایسے میں جب فوج اور اس کے سپہ سالار کے خلاف پی ٹی آئی کی جانب سے سوشل میڈیا پر ٹرولنگ جاری ہے، دوسری طرف فوج کے جوان، دہشت گردوں کے خلاف نبرد آزما ہیں جس میں اب تک 137 فوجی افسران اور جوان اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔ عمران خان اور اُن کی پارٹی نے جتنا نقصان پاک فوج کو پہنچایا ہے، اتنا نقصان شاید پاکستان کے دشمنوں نے بھی نہیں پہنچایا۔ میرے نزدیک 9 مئی کے ذمہ داروں، منصوبہ سازوں اور بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یادیو میں کوئی فرق نہیں۔ اگر کلبھوشن یادیو پاکستان میں دہشت گردی کی سزا بھگت رہا ہے تو فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے دہشت گرد بھی کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ افسوس کہ آج ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود 9 مئی کے حملہ آوروں کا کیفر کردار تک نہ پہنچنا سوالیہ نشان اور لمحہ فکریہ ہے جس سے عدالتی انصاف پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ کوئی اور مہذب معاشرہ ہوتا تو ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچادیا جاتا، نہ انہیں الیکشن میں حصہ لینے دیا جاتا اور نہ ہی وزیراعلیٰ بننے دیا جاتا۔ ایسے میں جب بانی پی ٹی آئی عمران خان کی طرف سے 9 مئی کو اپنی گرفتاری پر احتجاج کی کال دینے اور ملکی سلامتی کے اداروں کو نشانہ بنانے کا اعترافی بیان سامنے آگیا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور سانحہ 9مئی میں ملوث ذمہ داروں کے خلاف مقدمات فوجی عدالتوں میں منتقل کئے جائیں اور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اگر آنے والے دنوں میں بھی سانحہ 9مئی میں ملوث کرداروں کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا گیا اور اُن سے رعایت برتی گئی تو اس سے نہ صرف دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہوگی بلکہ ہمیں ایک اور 9 مئی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور بنوں اور گوادر جیسے واقعات پیش آتے رہیں گے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس، فوج مخالفین کیلئے ایک سخت پیغام تھا کہ 9مئی کے کرداروں سے نہ ڈیل کی جائے گی اور نہ ہی انہیں ڈھیل دی جائے گی۔ زیادہ اچھا ہوتا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے جو پیغام آج پی ٹی آئی اور سانحہ 9 مئی میں ملوث دہشت گردوں کو دیا ہے، اگر یہ پیغام پہلے دے دیا جاتا تو حالات اِس نہج پر نہ پہنچتے۔