• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نغمۂ پاکستان: پاکستان سے ہم بھی پیار کریں، پاکستان سے تم بھی پیار کرو ...

خیّامُ الپاک ظفر محمّد خان ظفرؔ

پاکستان سے ہم بھی پیار کریں، پاکستان سے تم بھی پیار کرو

اپنی جان سے ہم بھی پیار کریں، اپنی جان سے تم بھی پیار کرو

پاکستان ہے یارو!اِک گُل دان، جو مہکتا ہے کروڑوں پُھولوں سے

اِس گُل دان سے ہم بھی پیار کریں، اس گُل دان سے تم بھی پیار کرو

قائدِاعظم کا زرّیں فرمان، دستور مسلمان کا ہے قرآن

اس فرمان سے ہم بھی پیار کریں، اس فرمان سے تم بھی پیار کرو

پاکستان ہے قائد کا احسان، شمعِ رسالتؐ کے پروانوں پر

اس احسان سے ہم بھی پیار کریں، اس احسان سے تم بھی پیار کرو

پاکستان ہے یارو! اِک دیوان، اقبالؔ کی جوشیلی نظموں کا

اس دیوان سے ہم بھی پیار کریں، اس دیوان سے تم بھی پیار کرو

پاکستان ہے یارو! اِک پہچان، حُرمتِ دیں پر مَرنے والوں کی

اس پہچان سے ہم بھی پیار کریں، اس پہچان سے تم بھی پیار کرو

پاکستان ہے یارو! وہ مَرجان، جس کی چمک سے دُنیا ہوئی حیران

اس مَرجان سے ہم بھی پیار کریں، اس مَرجان سے تم بھی پیار کرو

پاکستان کا زندہ دل دہقان، جس کے دَم سے ہرے بھرے کھیت اور کھلیان

اُس دہقان سے ہم بھی پیار کریں، اُس دہقان سے تم بھی پیار کرو

پاکستان کی سوہنی دھرتی پر، جو انسان بھی چِھڑکے جان ظفرؔ

اُس انسان سے ہم بھی پیار کریں، اُس انسان سے تم بھی پیار کرو

ملّی نغمہ

(محمد جاوید اقبال)

جان سے پیارا پاکستان، سب نے پکارا پاکستان

ہم سب کی اُمیدوں کا، ایک سہارا پاکستان

منظر پیارے پیارے ہیں، ایک نظارا پاکستان

کتنی قومیں بستی ہیں، چاند ستارا پاکستان

دُور اندھیرے کردیں گے، نور کا دھارا پاکستان

جیت ہماری قسمت ہے، کبھی نہ ہارا پاکستان

مل کر سارے رہتے ہیں، سب کا سہارا پاکستان

دُعا

سرسبز و شاداب رہے، ایسا چمن دے

جو زندۂ جاوید رہے، ایسی کرن دے

یہ جسم سدا نفس کے تابع ہی رہا ہے

جو نفس کے تابع نہ رہے، ایسا بدن دے

دنیا کی چمک اور دمک سے نہ ہو رغبت

یارب! مجھے اسلام پہ چلنے کی لگن دے

جو دِل کو لگے، رُوح کی گہرائی میں اُترے

اے میرے خدا! مجھ کو وہی رنگِ سخن دے

میرے لیے نفرت نہ رہے، دل میں کسی کے

ہر شخص مِرا بن کے رہے، مجھ کو وہ فن دے

اُس دہر کا باسی نہ بنا، جو کہ ہو فانی

جو زندہ و پائندہ رہے، ایسا وطن دے

یارب! یہی اب جوہرؔ عاصی کی دُعا ہے

ہو لہجہ مِرا شیریں، مجھے ایسا دہن دے

(سیّد سخاوت علی جوہر، کورنگی، کراچی)