بنگلادیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس کو لیبر قانون کی خلاف ورزی کے 3 سال پرانے کیس میں بری کردیا گیا۔
ڈھاکا کے ایک ٹربیونل نے آج نوبل انعام یافتہ پروفیسر محمد یونس اور گرامین ٹیلی کام کے 3 اعلیٰ حکام کو لیبر قانون کی خلاف ورزی کے کیس میں بری کر دیا۔
یکم جنوری کو ڈھاکا کی لیبر کورٹ-3 نے پروفیسر یونس، جو گرامین ٹیلی کام کے چیئرمین بھی ہیں، اور ان کے ڈائریکٹرز اشرف الحق، ایم شاہ جہاں اور نورجہاں بیگم کو لیبر قوانین کی خلاف ورزی کے جرم میں 6 ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر ایک کو 30 ہزار ٹکہ جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا، بصورت دیگر انہیں مزید 25 دن قید کی سزا بھگتنا پڑتی۔
پروفیسر یونس اور ان کے ساتھیوں نے 28 جنوری کو لیبر اپیلٹ ٹربیونل میں لیبر کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔
کیس کی تفصیلات کے مطابق، ڈیارٹمنٹ آف انسپیکشن فار فیکٹریز اینڈ اسٹیبلشمنٹس (ڈی آئی ایف ای ) کے افسران نے 16 اگست 2021 کو گرامین ٹیلی کام کے دفتر کا معائنہ کیا تھا اور وہاں لیبر قوانین کی خلاف ورزیوں کا پتہ چلایا تھا۔
یہ کیس 9 ستمبر 2021 کو لیبر کورٹ-3 میں دائر کیا گیا تھا، اس کیس میں لگائے گئے الزامات کے تحت 6 ماہ تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
یاد رہے کہ بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے ملک سے فرار ہونے کے بعد بنگلادیش میں عبوری حکومت تشکیل دے دی گئی، جس میں ڈاکٹر محمد یونس کو عبوری حکومت کا چیف ایڈوائزر مقرر کیا گیا۔