اسلام آباد(ایجنسیاں)وفاقی کابینہ نے نجکاری کمیشن بورڈ کے ممبران کی تعداد کو 8سے بڑھا کر 11کرنے ،اضافہ شدہ نشستوں پر صرف خواتین تعینات کرنے ‘ فیڈرل ڈا ئریکٹوریٹ آف ایجوکیشن اسلام آباد کے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے اساتذہ کو ریگولرائز کرنے کے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد اور پاکستان اور ایکواڈور کے درمیان دو طرفہ سیاسی مشاورت کے معاہدے پر دستخط کرنے کی منظوری دی ہے جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے ملکی ترقی کے لیے پاور سیکٹر اور ایف بی آر کی بحالی کو اپنی ترجیحات قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ بوسیدہ ملکی نظام کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ‘ ہمیں 77 سال کی بیماریوں سے جان چھڑانی ہے‘ ہر سال 500 ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے اور یہ سب ملی بھگت سے ہو رہا ہے‘درآمدی ایندھن سے چلنے والے گھسے پھٹے منصوبے بند پڑے ہیں‘ بعض بندپلانٹس اسکریپ ہو چکے ہیں مگروہاں بھی تنخواہوں اور مراعات کے نام پر اربوں روپے دئیے جا رہے ہیں ‘پیداواری اخراجات کو کم کرنا ناگزیر ہے ‘2300ارب روپے کے گردشی قرضہ کی صورت میں بھاری بھرکم بوجھ اور بے پناہ نقصانات کے ساتھ ملک نہیں چل سکتاہے‘ نہ صرف گھریلو صارفین بلکہ زراعت، صنعت،ا سپورٹس، دکانداروں سمیت تمام طبقات کیلئے بجلی کی قیمتیں کم کرنے کے حوالہ سے بھرپورکوششیں جاری ہیں‘بجلی کی قیمت میں کمی اور نظام کی بہتری سے ہماری معیشت ترقی کرے گی۔ یہ بات انہوں نے منگل کو یہاں بجلی کی تقسیم کا ر کمپنیوں کے نئے چیئرمینز اور بورڈ ممبران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔وزیراعظم نے کہا کہ ڈسکوز میں بدانتظامی اور کرپشن سرائیت کر گئی ہے‘بجلی نظام کو بہت بڑے بلکہ انتہائی سخت چیلنج کا سامناہے، میری نظرمیں اگرہم بجلی کے اس نظام کو بہترکرنے اور اس میں جوتبدیلیاں اور اصلاحات ہیں وہ لانے میں کامیاب ہوگئے تومعیشت بہت تیزی سے آگے بڑھی گی‘ اس کیلئے ہمیں کمر کسنا ہوگی اور دن رات محنت کرنا ہوگی اور ذاتی پسند ناپسند سے بالاتر ہو کر ہمیں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ڈسکوز میں بہت اچھے اچھے آفیسرز بھی ہیں لیکن جنہوں نے ان ڈسکوز کو تباہ کرنے میں کو ئی کسر نہیں چھوڑی ان کی بھی کوئی کمی نہیں ہے۔نئے تعینات ہونے والے چیئرمینز اور بورڈ ممبران کا سب سے بڑا چیلنج بلوں میں ہیراپھیری کو روکنا ہے‘حکومت کا 100 فیصد کا یہ فیصلہ ہے کہ ہم نے اس نظام کو تبدیل کرنا ہے جس نے پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کر دیا ہے۔ہمیں فوری طورپرتین چار ڈسکوز میں اسمارٹ میٹرنگ کا پائلٹ پراجیکٹ لانا چاہئے، اس کے ذریعہ ہم نظام میں خرابی پر قابو پائیں گے‘چین کے ساتھ ہماری بات چیت جاری ہے، کوئلہ سے چلنے والے پاور پراجیکٹس کو مکس کول سے چلائیں گے، اس سے درآمدی کوئلہ کی مد میں سالانہ ایک ارب ڈالرکی بچت ہوگی‘بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں اصلاحات کے بعد ان کی آؤٹ سورسنگ اور نجکاری کی جائے گی‘جب تک بجلی کی قیمت اور لاگت کم نہیں ہوں گی ہماری برآمدات نہیں بڑھ سکتیں‘جولوگ اور ڈسکوز اپنی کارگردگی بہتر نہیں بنائیں گے ان کو نہیں بخشا جائیگا، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، یہ ایک کھلا اور واضح پیغام ہے۔ دریں اثناءشہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا ۔وفاقی کابینہ نے نجکاری ڈویژن کی سفارش پر نجکاری کمیشن بورڈ کے ممبران کی تعداد کو 8 سے بڑھا کر 11 کرنے کی منظوری دے دی‘وزیرِ اعظم کے ویژن کے تحت بورڈ کے تین نئے ارکان کی نشستوں پر صرف خواتین کو تعینات کیا جائے گا۔وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 2 اگست 2024 کو منعقد ہونے والے اجلاس میں کیے گئے فیصلے پر ہدایت کی کہ یوریا کی در آمد کی بجائے ستمبر 2024 کے بعد بھی پاکستان میں یوریا کھاد بنانے والی کار خانوں کو گیس کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے۔وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے 2 اگست 2024 کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کردی۔ تاہم وزیرِ اعظم نے مزید ہدایت کی کہ جن ایس او ایز کی نجکاری کیلئے منظوری ہو چکی، انکی کی نجکاری کا جامع پلان آئندہ کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائے۔ وفاقی کابینہ نے پاکستان اور جمہوریہ گوئٹے مالا کی وزارتِ خارجہ کے مابین سیاسی مشاورت کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کی منظوری دے دی۔وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے سرکاری ملکیتی ادارے کے 5 اگست 2024 کو منعقد ہونے والے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔ وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز کے31 جولائی 2024 کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کردی۔