• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنرل فیض، ممکنہ سزا سمیت دیگر قیاس آرائیاں، باجوہ کا بھی تذکرہ

اسلام آباد (فاروق اقدس/تجزیاتی جائزہ) آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری اور کورٹ مارشل کے تادیبی عمل شروع ہونے کے بعد ان کی ممکنہ سزا سمیت جو دیگر قیاس آرائیاں، امکانات اور خدشات ظاہر کئے جارہے ہیں ان میں سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کا تذکرہ بھی شامل ہوچکا ہے سوشل میڈیا کا تو خیر مذکور ہی کیا۔ شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں مجیب الرحمان شامی نے انکشاف کیا کہ شادی کی تقریب میں قمر جاوید باجوہ سے گفتگو ہوئی جنرل صاحب نے قرآن پر قسم کھا کر نواز شریف کو لندن بھجوانے، ملازمت میں توسیع اور تقاضے کی تردید کی تھی۔ معروف، قابل ذکر اور معتبر ٹی وی اینکرز بھی اس حوالے سے جنرل (ر) فیض حمید اور ان کے مابین بعض مشترکات اور مماثلت کے دعوے کر رہے ہیں اور انہی الزامات کا بھی جو جنرل (ر) فیض حمید پر ہیں اور مزید عائد کئے جارہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ جو ان دنوں راولپنڈی میں عسکری شخصیات کی ایک محفوظ اور سخت سکیورٹی والے علاقے میں رہائش پذیر ہیں ان کی نقل وحرکت محدود اور ملاقاتوں پر اتنی سخت نگرانی ہے جس پر ملاقاتوں پر پابندی کا گمان بھی ہوتا ہے اس تاثر اور ان اطلاعات کو اس بات سے بھی تقویت ملتی ہے کہ ملک میں ہونے کے باوجود جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ طویل عرصے سے منظرعام پر نہیں آئے اور نہ ہی ان کی کوئی مصروفیات سامنے آئی ہیں۔ یاد رہے کہ ان کی منظر پر آنے والی آخری مصروفیت رواں سال اپریل میں لاہور میں ہونے والی ایک شادی کی تقریب میں شرکت تھی جسے کم وبیش پانچ ماہ ہونے کو آئے ہیں۔ اس سے قبل وہ اپنے ہم خیال اور قابل اعتماد مخصوص ٹی وی اینکرز اور صحافیوں کی وساطت سے اپنے بارے میں متنازعہ امور کی تردیدیں اور وضاحتیں کرتے رہتے تھے لیکن اب نہ صرف یہ سلسلہ بھی ختم ہوچکا ہے بلکہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سے رابطے میں رہنے کا دعویٰ کرنے والے ایک ذریعے نے اس بات کی تصدیق بھی کی تھی کہ ایک ٹی وی اینکر نے ان سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی تھی لیکن سکیورٹی اہلکار نے اس اینکر کو رہائش گاہ جانے کی اجازت نہیں دی تاہم مبینہ طور پر جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اس اینکر کو لینے کیلئے خود وہاں پر پہنچ گئے لیکن مختصر ملاقات تو ہوئی تاہم مذکورہ اینکر کو ان کا انٹرویو کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اور مختصر ملاقات کے بعد اینکر کو واپس بھیج دیا گیا۔

اہم خبریں سے مزید