اسلام آباد: (انصار عباسی)…ذرائع کا دعویٰ ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید، جو اس وقت فوجی حکام کی تحویل میں ہیں، پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان سے رابطے میں تھے۔
ان ذرائع نے بتایا کہ 9؍ مئی کے بعد اور عمران خان کی گرفتاری کے بعد بھی دونوں شخصیات ’’متعدد ذرائع‘‘ کے ذریعے رابطے میں تھے۔ ان ذرائع نے عمران خان اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے درمیان متعدد رابطوں میں سے ’’جیل نیٹ ورک‘‘، بعض سیاستدانوں اور دیگر کا حوالہ دیا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اڈیالہ جیل کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کی تازہ ترین گرفتاری بھی عمران خان اور جنرل فیض کے درمیان اسی طرح کے ’’متعدد ذرائع‘‘ کے سلسلے میں ہے، تو ذریعے نے ’’اثبات‘‘ میں جواب دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق محمد اکرم کو پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی جیل میں سہولت کاری کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں 20؍ جون کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا جبکہ ان کی جگہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جوڈیشل طاہر صدیق شاہ کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کا سیکیورٹی سپروائزر مقرر کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق، جنرل فیض کو ریٹائرمنٹ کے بعد قابل اعتراض سرگرمیوں پر فوجی حکام نے ایک سے زیادہ مرتبہ خبردار کیا تھا لیکن وہ باز نہ آئے۔ ایک سے زیادہ باخبر ذرائع نے اس نمائندے کو جنرل فیض کے عمران خان کیساتھ بلاواسطہ یا بالواسطہ روابط کے متعلق بتایا۔
تاہم، فوجی حکام کی جانب سے جنرل فیض کی گرفتاری کے معاملے سے عمران خان نے فاصلہ اختیار کر لیا ہے۔ منگل کو اڈیالہ جیل میں ان سے ملاقات کیلئے جانے والی ان کی ماہرین قانون کی ٹیم نے بتایا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل (ر) فیض کی گرفتاری فوج کا اندرونی معاملہ ہے اور ان کی جماعت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
سینئر وکیل انتظار پنجوتھا نے راولپنڈی جیل میں ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان کے حوالے سے کہا کہ جنرل فیض کی گرفتاری خالصتاً فوج کا اندرونی معاملہ ہے اور پی ٹی آئی کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔
وکیل کا کہنا تھا کہ یہ واضح ہے کہ عمران خان کا جنرل فیض سے کوئی سیاسی تعلق نہیں تھا، یہ جنرل باجوہ تھے جنہوں نے نواز شریف کے ساتھ معاہدہ کیا اور جنرل فیض کی جگہ لی۔
انتظار پنجوتھا نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے تجویز دی تھی کہ اگر جنرل فیض کی گرفتاری کا تعلق 9؍ مئی کے واقعات سے ہے اور ان واقعات میں ان کا کوئی کردار ہے تو یہ جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کیلئے اچھا موقع ہوگا اور اس دن کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے لائی جائے۔