کائنات کی ہر چیز ایک متعین کردہ اصول اور حساب کے مطابق چل رہی ہے۔ اسی طرح تعمیرات کے بھی کچھ بنیادی اصول متعین شدہ ہیں، جن پر عمل پیرا رہے بغیر مسائل درپیش آئیں گے۔ پہلی صدی قبل مسیح کے رومن مصنف، ماہر تعمیر، سول انجینئر اور ملٹری انجینئر مارکَس وِٹروویئس پولیو نے اپنی کتاب ’ڈی آرکیٹیکچورا‘ میں تعمیرات کے تین بنیادی اصول: مضبوطی واستحکام ،کارآمد و قابل استعمال اور خوبصورتی ودلکشی وضع کئے ہیں۔ ان کے نقوش پر دنیا بھر کے ماہرین نے عمل کرتے ہوئے فنِ تعمیر کو بلندیوں پر پہنچا دیا۔ قارئین کی معلومات میں اضافے کیلئے ان اصولوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
مضبوطی و استحکام
عمارت کو پرشکوہ، مضبوط اور پائیدار ہونا چاہئے۔ یہ وہ اصول ہے جس کا اطلاق فزیکل سسٹم اور کلینکل آرکیٹیکچر پر یکساں ہوتا ہے۔ عمارت کی مضبوطی اور استحکام کا اطلاق اس لئے بھی پیش نظر رہتا ہے کیونکہ اسے سالہا سال قائم رہنا ہوتا ہے۔ مضبوطی اور استحکام کسی بھی عمارت کا پہلا جزو ہے، یہی وجہ ہے کہ آج بھی ہم قدیم ادوار کی عمارتیں دیکھ کر حیرت میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور رشک کرتے ہیں کہ ایسی مضبوط عمارتوں کی بنیاد کیسے رکھی گئی۔
جدید تعمیرات میں بھی یہ بنیادی اصول کارفرما ہے، تاہم دور جدید کی عمارتیں اگر تزئین وآرائش اور مرمت کے عمل سے نہ گزریں تو ان کا زمین پر قائم رہنا مشکل ہو جائے۔ عمارت چاہے جتنی بھی خوبصورت اور دلکش کیوں نہ ہو لیکن اگر وہ مضبوط اور مستحکم نہیں ہیں تو قدرتی آفات کی صورت میں کسی بڑے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔
عمارت کی مضبوط بنیادیں مکینوں کو مضبوط چھت کے سائے تلے پناہ دیتی ہے اور اس میں جمالیات کے دیگر پیمانے بھی ہوتے ہیں۔ کسی بھی عمارت کی مضبوطی اسے صدیوں قائم رکھتی ہے۔ مارکَس وِٹروویئس نے یہ مبادیات تعمیرات کلاسیکل آرکیٹیکچرل ڈیزائن کے لئے وضع کئے۔
کارآمد وقابل استعمال
عمارت کتنی کارآمد وقابل استعمال ہے، اس کا تعلق تعمیراتی ڈیزائن کی مضبوطی وکشادگی سے جڑاہوا ہے جیسے کہ ماحول دوست مکانات جہاں ہوا کے گزر میں کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے۔ اردگرد خوبصورت باغ ہو، جہاں پھول پودوں کی مسحور کن خوشبو سے گھر کے کمرے مہک اُٹھیں۔ عمارت اس وقت تک مؤثر اور کارآمد نہیں ہو سکتی جب تک اس کے تعمیراتی ڈیزائن میں کشادگی کا عنصرشامل نہ ہو۔
عالمی ماحولیاتی آلودگی و گرمائش کے بڑھتے اثرات کو روکنے کے لئے ہمیں ایسے کشادہ مکانات تعمیر کرنے ہوں گے جہاں گھٹن اور بوسیدگی کا نام و نشان نہ ہو۔ اس وقت اسٹیڈیم اور ہیلتھ کیئر آرکیٹیکچر اس بات کی مثال بن چکے ہیں، جہاں سہولتوں اور اثرپذیری کا مکمل خیال رکھا جاتا ہے۔
20 ویں صدی کے فرینچ آرکیٹیکٹ آگسٹے پیرٹ کے بقول تعمیراتی سائٹ کو منظم کرنا ایک فن ہے، جس کے مکینوں کا جہاں سے بھی گزر ہو وہ دیواروں سے نہ ٹکرائیں، اس کے علاوہ کھڑکیوں کے آس پاس سبزے کی چادر دکھائی دے۔ عمارت کے کارآمد ہونے کا تعلق اس بات پر ہے کہ وہ اپنے مکینوں کی کتنی ضروریات کو پورا کرتی ہے۔
دنیا کی فلک بوس عمارتیں ہوں یا پھر کوئی عام مکان، مضبوطی اور پائیداری کے ساتھ سہولتوں کا خیال رکھا جانا بھی انتہائی اہم ہے۔ عمارت کی اثرپذیری اس کے استعمال پر منحصر ہے، جہاں رہنے والے والے خود کو اجنبی محسوس نہ کریں۔ اس وقت آرکیٹیکچرل ڈیزائن اور تزئین و آرائش میں اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ سامان سر پر بوجھ نہ لگے۔
عمارت کی تعمیر وزیبائش اس انداز سے کی جائے کہ کشادگی کا احساس غالب رہے۔ مضبوطی واستعمال کی اس تفہیم کو دورِ جدید میں منفرد طرزِ تعمیر نے ممکن کردکھایا ہے، جس میں عمارت کے سودمند استعمال پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
خوبصورتی ودلکشی
مضبوطی وسہولت کے ساتھ اگر عمارت خوبصورت اور دلکش نہ ہو تو تعمیرات کی پہلی وثانوی کوششیں بے معنی ہوجاتی ہیں۔ آرکیٹیکچرل ڈیزائن میں جمالیاتی ذوق آشکار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ خوبصورتی و دلکشی کے تیسرے سنہری اصول کے ساتھ پہلے دو بنیادی اصول مل کر عمارت سازی کے فن کو تکمیل کا درجہ دیتے ہیں۔
بدنما عمارت چاہے کتنی ہی مضبوط وکارآمد کیوں نہ ہو، دیکھنے والوں کی نظروں کو نہیں بھاتی۔ فطرت میں خوبصورتی ودلکشی کے بغیر کوئی کشش نظر نہیں آتی۔ دنیا بھر میں ایسی کئی عمارتیں موجود ہیں، جو خوبصورتی اور منفرد طرزِ تعمیر کے باعث لوگوں کو اپنی جانب کھینچتی ہیں۔
دنیا کے ہر کونے میں منفرد طرزِ تعمیرات کا رجحان زور پکڑگیا ہے۔ دنیا کے ہر کونے میں منفرد طرزِ تعمیرات کا رجحان زور پکڑگیا ہے۔ کئی تاریخی عمارتیں ایسی ہیں، جو خوبصورتی کی وجہ سے اپنے ملک کی پہچان بن گئی ہیں، جن میں ایفل ٹاور (فرانس)، سڈنی اوپرا ہاؤس (آسٹریلیا)، پیٹرناس ٹاور (ملائشیا)، اہرام مصر (مصر)، ریڈ اسکوائر(روس)، آیا صوفیا (ترکی)، برج خلیفہ(متحدہ عرب امارات)، دیوار چین (چین)، ماچو پیچو (پیرو) وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
عمارت کا طرزِ تعمیر اسے وہ خوبصورتی و دلکشی عطا کرتا ہے، جس کی آغوش میں مضبوطی بھی ہوتی ہے اور مکینوں کے لیے کشادگی بھی۔ اس طرح مضبوطی، سہولت اور خوبصورتی کے حصار میں تمام عمارتیں لوگوں کی توجہ کا مرکز بن جاتی ہے اوروہ اس سے دلی لگاؤ محسوس کرتے ہیں۔