پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب زون کے ترجمان نے کہا ہے کہ حکومت اضافی چینی برآمد کی درخواستوں پر پالیسی فیصلے میں تاخیر کر رہی ہے۔
ترجمان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے مطابق تصدیق کے باوجود حکومت فاضل چینی برآمد کی درخواستوں پر پالیسی فیصلے میں تاخیر کر رہی ہے۔ شوگر ملز کا 210 ارب کا بہت بڑا ریونیو اضافی اسٹاک کی صورت میں پھنسا ہوا ہے۔
ترجمان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے مطابق حکومتی تاخیر کے باعث چینی کی بین الاقوامی قیمت 750 ڈالر فی ٹن سے کم ہو کر 510 ڈالر پر آگئی ہے۔
ترجمان کے مطابق برآمد کی اجازت میں تاخیر سے قومی خزانے کےلیے ضروری زیادہ غیر ملکی زرمبادلہ کمانے کا موقع ضائع ہوا۔
ترجمان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے مطابق گنے کی قیمتوں، شرح سود اور دیگر اخراجات میں اضافے سے چینی کی قیمتیں پہلے ہی لاگت سے بہت کم ہیں۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن کے مطابق پچھلے کرشنگ سیزن کے بعد سے شوگر ملز سرپلس اسٹاک رکھنے کے اضافی اخراجات برداشت کررہی ہیں۔
ترجمان کے مطابق کم برآمدات سے نومبر 2024 کے کرشنگ سیزن میں ملوں کا کرشنگ جاری رکھنا مشکل ہوجائے گا۔
ترجمان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے مطابق اگلی بمپر فصل کی وجہ سے شوگر ملز چینی کی 15 سے 20 لاکھ ٹن تک کی اضافی پیداوار کریں گی۔
ترجمان کے مطابق ملوں کے پاس اگلے سرپلس اسٹاک کو رکھنے کےلیے جگہ نہیں ہوگی، حکومت سے درخواست ہے کہ وہ قومی مفاد میں فوری اضافی چینی کی برآمد کی اجازت دے۔
ترجمان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے مطابق برآمد سے شوگر انڈسٹری کا وجود برقرار رہ پائے گا اور کاشتکاروں کی توقعات پوری ہوں گی۔