• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا ایجنڈا جاری، پاکستان کیلئے قرض کی درخواست زیر غور نہیں

اسلام آباد (مہتاب حیدر) پاکستان کو ابھی آئی ایم ایف کے ساتھ توسیع شدہ فنڈ سے قرض کی سہولت کےلیے 3سے 5ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ کی تصدیق حاصل کرنا باقی ہے باوجود اس کے کہ اسٹاف لیول سمجھوتہ ہوئے پانچ ہفتے ہونے کو آئے ہیں۔ چنانچہ پاکستان ابھی تک تو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے سامنے 7 ارب ڈالر کی منظوری کیلیے درخواست پیش کرنے سے قبل اظہارارادہ کے خط پر بھی دستخط نہیں کر پایا۔ وزیرخزانہ اور گورنراسٹیٹ بینک پاکستان نے حکومت پاکستان کی جانب سے اظہارارادہ کے اس خط پر دستخط کرنا تھے اور یہی وعدہ پھر آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کو 37 ماہ کے ای ایف ایف پروگرام کی منظوری کےلیے بھیجاجانا تھا۔ آئی ایم ایف کی جانب سے قرض حاصل کرنے کی راہ میں بیرونی فنانسنگ ایک مرتبہ پھر سے بڑی رکاوٹ بن کر سامنے آرہی ہے۔ آئی ایم ایف نے اپنے ایگزیکٹو بورڈ کے شیڈول کا ایجنڈ آئٹم جاری کر دیا ہے اور پاکستان اس فہرست میں نہیں ہے جس کی درخواست پر آئی ایم ایف کے بورڈ نے 28اگست 2024 تک قرضوں کےلیے غور کرنا ہے۔ اس نمائندے نے اس حوالے سے وفاقی وزیربرائے فنانس اینڈ ریونیومحمد اورنگزیب سے رابطہ کیا اور ان سے اظہارارادہ کے خط کے بارے میں دریافت کیا۔ اس نمائندے نے جب وفاقی وزیر برائے خزانہ و ریونیومحمد اورنگزیب سے رابطہ کیا توانہوں نے مختصر سا جواب دیا کہ ’’ہم ستمبر میں بورڈ سے منظوری پر اچھی پیشرفت کررہے ہیں۔ پاکستان اور آئی ایم ایف نے 12 جولائی 2024 کو اسٹاف لیول سمجھوتہ کیا تھا اور یہ توقع تھی کہ پاکستان 4 سے 6 ہفتے کے اندر آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے سامنے غور کےلیے درخواست پیش کرےگا لیکن ایگزیکٹوبورڈ کے اجلاس کے کیلنڈر کے اجرا سے یہ بالکل صاف ہوگیا ہے کہ پاکستان طے شدہ ٹائم فریم کے اندر قرض کی درخواست پیش نہیں کرپائے گا۔جب دونوں جانب سے اسٹاف لیول ایگریمنٹ ہوجائےگا تو آئی ایم ایف کی جانب سے یہ بالکل واضح ہوجاتا ہے کہ ’’یہ سمجھوتہ آٗی ایم ایف بورڈ کی منظوری اور پاکستان کی جانب سے اس کے باہمی پارٹنرز کی فنانسنگ کی بروقت یقین دہانیوں سے مشروط ہے۔
اہم خبریں سے مزید