ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کی بھارت حوالگی سے متعلق سوال پر دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اس کےلیے ٹھوس شواہد فراہم کرنا ہوں گے۔
دورہ بھارت کے دوران ایک سیشن میں گفتگو کرتے ہوئے جب ملائیشین وزیراعظم سے اسلامک اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کی حوالگی کیلئے نئی دہلی کی درخواست پر مؤقف دینے کا کہا گیا تو انور ابراہیم کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو مذاکرات کے دوران وزیراعظم نریندر مودی نے نہیں اٹھایا۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ مسئلہ یہاں یہ ہے کہ میں کسی ایک شخص کے بارے میں بات نہیں کر رہا بلکہ ٹھوس شواہد کے بارے میں بات کر رہا ہوں جو یہ ظاہر کریں کہ ظلم کسی فرد، گروہ یا طبقے کی جانب سے کیا گیا ہے۔
انہوں نے مظالم کے حوالے سے اسرائیل کی غزہ میں وحشیانہ کارروائیوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی مظالم حقیقی ہیں، وہاں 40 ہزار لوگ شہید ہوگئے، میرے نزدیک یہ ظلم و بربریت ہے۔
ملائیشین وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم ہر طرح کے آئیدیا کو لینے کیلئے تیار ہیں، اگر شواہد فراہم کیے جاتے ہیں تو ہم دہشتگردی پر آنکھیں بند نہیں رکھیں گے۔ دہشتگردی پر ہمارا ہمیشہ سخت مؤقف رہا ہے۔ ہم بھارت کے ساتھ دہشتگردی سے متعلق مسائل پر کام کرتے رہے ہیں۔ انتہاپسندی سے متعلق کارروائی کے مؤقف کی حمایت کےلیے ٹھوس شواہد کی ضرورت ہے۔
ساتھ میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ میرا نہیں خیال کہ ایک کیس دو ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کے فروغ میں رکاوٹ بننا چاہیے۔