پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) نے پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) کی جانب سے قومی ہاکی ٹیم کی ایشین چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کے لیے فنڈز روکنے کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ پی ایچ ایف نے جس رقم کا تقاضہ کیا تھا وہ طے شدہ معیار سے کافی زیادہ تھی۔
پی ایس بی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فنڈز کی فراہمی میں تاخیر کی ایک اور وجہ پی ایچ ایف کی جانب سے مطلوبہ دستاویزات کی بر وقت فراہمی میں ناکامی ہے۔
پاکستان اسپورٹس بورڈ کے مطابق پی ایچ ایف نے 27 کھلاڑیوں اور 6 آفیشلز کے لیے 55 ملین روپے سے زائد کے بجٹ کے ساتھ 60000 امریکی ڈالرز کی بھی درخواست کی تھی، جو کہ طے شدہ عالمی معیار سے کہیں زیادہ اور غیر ضروری تھی۔
ترجمان کے مطابق پی ایس بی نے اس کے بجائے 19 کھلاڑیوں اور 4 آفیشلز کے لیے سفری اخراجات دینے کرنے کی پیشکش کی تھی۔
پی ایس بی کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ پی ایچ ایف نے جب دعویٰ کیا کہ انہوں نے پہلے ہی ٹکٹیں بک کرالی ہیں تو پی ایس بی نے اصل رسیدیں موصول ہونے پر ادائیگی کی یقین دہانی کرائی تھی۔
پی ایس بی نے واضح کیا کہ فنڈز کی فراہمی میں تاخیر پی ایچ ایف کی جانب سے ضروری تفصیلات اور دستاویزات کی عدم فراہمی کے باعث ہوئی۔
پاکستان اسپورٹس بورڈ کے مطابق پی ایچ ایف کو حالیہ دنوں میں 3 کروڑ 75 لاکھ کی ایک گرانٹ دی گئی تھی، مختلف ضروریات کی مد میں پی ایچ ایف کو 5 کروڑ 91 لاکھ روپے دیے گئے جبکہ ایشین چیمپئنز ٹرافی میں ٹیم کی شرکت کے لیے مزید مالی معاونت کی منظوری دی جا چکی ہے، اس میں کھلاڑیوں کے کھانے، رہائش، ہوائی ٹکٹوں اور ویزا فیس کے اخراجات شامل ہیں۔
پی ایس بی نے مزید کہا کہ اس نے نصیر بندہ ہاکی اسٹیڈیم میں 3 ہفتے کا تربیتی کیمپ بھی منعقد کیا اور کھلاڑیوں کے قیام کا انتظام اسپورٹس کمپلیکس اسلام آباد میں کیا۔
پاکستان اسپورٹس بورڈ نے یہ بھی بتایا کہ پی ایچ ایف کی جانب سے کھلاڑیوں اور آفیشلز کی فہرستیں، کمپیوٹر کلیئرنس پروفارماز، انڈر ٹیکنگز، اور شورٹی بانڈز سمیت مطلوبہ دستاویزات فراہم کرنے میں ناکامی کی وجہ سے فنڈز کی فراہمی میں تاخیر ہوئی، بار بار یاد دہانیوں کے باوجود پی ایچ ایف کی جانب سے اکثر ضروری تفصیلات دیر سے یا نامکمل فراہم کی جاتی ہیں۔
حال ہی میں پی ایچ ایف کے صدر طارق بگٹی نے بیان دیا تھا کہ پاکستان ہاکی ٹیم ایشین چیمپئنز ٹرافی کے لیے ادھار پر چین روانہ ہوئی تھی۔
پی ایس بی نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا کہ پی ایچ ایف کے آئین کے آرٹیکل 9.5 کے تحت فیڈریشن اپنے فنڈز خود اکٹھا کرنے کی ذمے دار ہے۔