یو ایس ایڈ، گرین کلائمیٹ فنڈ اور ڈبلیو ڈبلیو ایف کے زیرِ اہتمام ’ری چارج پاکستان‘ لانچنگ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
تقریب میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم، وزیرِ پیٹرولیم مصدق ملک، معاون خصوصی پاور محمد علی، وزیرِ اعظم کی کوآرڈینیٹر رومینہ خورشید عالم نے شرکت کی۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے صدر ندیم خالد نے تقریب سے خطاب کے دوران بتایا کہ ری چارج پاکستان پروگرام ایکو سسٹم کو محفوظ بنانے اور سیلاب سے بچاؤ میں مدد دے گا۔
وزیرِ اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے کلائمیٹ چینج رومینہ خورشید عالم نے خطاب کے دوران کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وزارت چیلنج سے نمٹنے کے لیے بھرپور کوششیں کرتی ہے، سیلاب جیسے ماحولیاتی چیلنجز سےنمٹنے کے لیے بھرپور اقدامات کیے جاتے ہیں، ملک میں 2022ء کے سیلاب نے بہت نقصان پہنچایا، ریچارج پاکستان کلائیمیٹ سے متعلق منصوبوں میں مدد کرے گا، مشکلات کے مقابلے کے لیے عوام کی صلاحیت بڑھانے پر کام کیا جاتا ہے، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کر رہا ہے، ہم عالمی معیار کے مطابق موسمیاتی پالیسیاں بنا رہے ہیں۔
سابقہ وزیر، سینیٹر شیری رحمٰن نے تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہے، سیلاب سے پاکستان کو بہت نقصان پہنچا، ری چارج پاکستان اہم منصوبہ ہے، یہ موسمیاتی تبدیلیوں اور عوام کی مدد کا منصوبہ ہے، پاکستان پانی کی قلت کی طرف بڑھ رہا ہے، زیرِ زمین پانی نیچے جا رہا ہے، حکومت اور کمیونٹی کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا ہو گا، پانی اور فوڈ سیکیورٹی ساتھ جڑے ہوئے ہیں، ری چارج پاکستان بہت معاون منصوبہ ہے، امریکا نے ہمیشہ موسمیاتی تبدیلیوں کے معاملات پر مدد کی، بہت مشکور ہوں۔
دوسری جانب پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ پاکستان اور امریکا کی واٹر مینجمنٹ میں تعاون کی پرانی تاریخ ہے، امریکا نے پاکستان میں گومل زام منصوبے میں تعاون فراہم کیا، ری چارج پاکستان پروگرام کے ذریعے زراعت اور پینے کے صاف پانی میں مدد فراہم کی جائے گی، یہ منصوبہ پاکستان میں سیلاب کی روک تھام کے لیے معاون ثابت ہو گا، پاکستان میں 2022ء کے سیلاب نے بہت نقصان پہنچایا ہے۔
امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے مزید کہا کہ پاکستان اور امریکا کی واٹر مینجمنٹ میں تعاون کی پرانی تاریخ ہے، امریکا نے پاکستان میں گومل زام منصوبے میں بھی تعاون فراہم کیا، ری چارج پاکستان پروگرام کے ذریعے زراعت اور پینے کے صاف پانی میں مدد فراہم کی جائے گی، یہ منصوبہ پاکستان میں سیلاب کی روک تھام کے لیے معاون ثابت ہو گا۔