• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شعیب شاہین کیخلاف درج تمام مقدمات عدالت میں پیش کرنیکی ہدایت

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے آئی جی پولیس کو ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ شعیب شاہین کے خلاف درج تمام مقدمات کی تفصیل درخواست گزار کے وکیل اور عدالت کو دے دیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین کو حبس بے جا میں رکھنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے شعیب شاہین کے بیٹے حسن شعیب کی درخواست پر سماعت کی جس کے دوران آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی عدالتی نوٹس پر عدالت میں پیش ہوئے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ جی آئی جی صاحب، کدھر ہیں شعیب صاحب؟

اسلام آباد کے آئی جی پولیس نے کہا کہ وہ اس وقت انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں ہیں۔

وکیلِ صفائی نے کہا کہ کمشنر نے ہائی کورٹ میں کھڑے ہو کر جلسے کا این او سی جاری کیا، انتظامیہ کے خلاف توہینِ عدالت کا کیس آج لگا ہوا تھا، آئی جی اسلام آباد کو نوٹس جاری ہوا، کل رات تک کچھ معلوم نہیں تھا کہ شعیب شاہین کو کس نے گرفتار کیا، کہاں منتقل کیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے ان کی باضابطہ گرفتاری کی ہے تو وکلاء کو ان تک رسائی کیوں نہیں دی؟ وکلاء کئی تھانوں میں انہیں تلاش کرتے رہے مگر وہ نہیں ملے۔

عمیر بلوچ ایڈووکیٹ نے کہا کہ تھانے گئے تو پولیس اہلکاروں کی جانب سے شدید بدتمیزی بھی کی گئی۔

آئی جی پولیس نے کہا کہ شعیب شاہین کی گرفتاری تھانہ نون کی پولیس نے کی ہے۔ 

چیف جسٹس نے سوال کا کیا کہ کیا ان کے علاوہ بھی لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے؟ 

آئی جی پولیس نے کہا کہ جتنے لوگوں کو بھی اٹھایا گیا وہ باضابطہ گرفتار کیے گئے ہیں، میں اس بات کی خود تحقیقات کر لوں گا کہ گرفتاری کس ٹیم نے کی تھی۔

 چیف جسٹس نے پوچھا کہ سوال یہ ہے کہ پولیس اسٹیشن نون نے گرفتار کیا تو کیا کسی اور تھانے کا ایس ایچ او بھی گرفتاری کے لیے گیا؟

آئی جی پولیس نے کہا کہ شعیب شاہین کو پیش کر کے جسمانی ریمانڈ مانگا گیا ہے، سماعت اے ٹی سی میں چل رہی ہے۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا وہاں انہیں کیس کے لیے وکلاء کی نمائندگی میسر ہے؟ 

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت شعیب شاہین کو یہاں بلا کر بھی ضمانت لی سکتی ہے۔ 

 آئی جی پولیس نے کہا کہ شعیب شاہین کے خلاف مزید بھی ایف آئی آرز ہیں، سنگجانی اور تھانہ نون میں۔

چیف جسٹس ابھی معاملہ اے ٹی سی میں ہے، دیکھ لیتے ہیں جسمانی ریمانڈ ہوتا ہے یا جوڈیشل ریمانڈ، ابھی اس پٹیشن کو رکھ رہا ہوں، مجھے اے ٹی سی کا آرڈر بتا دیں،  اس پٹیشن پر پھر مناسب حکم جاری کروں گا۔

وکیلِ صفائی نے کہا کہ آرڈر میں یہ بھی لکھ دیں کہ ابھی تک صرف دو ایف آئی آرز درج ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے شعیب شاہین سے متعلق کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

قومی خبریں سے مزید