ہر انسان کسی نہ کسی صورت میں فطرت سے لگاؤ رکھتا ہے۔ کوئی پہاڑوں کی سیر کرنے جانا چاہتا ہے، تو کوئی سبزہ زار کی طرف رخ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ جب ساون آتا ہے تو ہر کسی کا دل چاہتا ہے کہ وہ بارش میں نہائے، اسے بھیگتے ہوئے ہرے بھرے درخت اور پودے اچھے لگتے ہیں۔ موسم بہار آتا ہے تو پھول پودے آنکھوں کو بھاتے ہیں۔
پودوں کی وجہ سے سبزی اور پھل بھی تروتازہ حاصل ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فطرت سے محبت کرنے والا ہر شخص اپنے اردگرد ہریالی دیکھنے کا خواہش مند ہوتا ہے اور کسی نہ کسی طرح اپنے گھر کو ہرا بھرا رکھنا چاہتا ہے۔
اگر آپ بھی فطرت کو اپنے گھر میں لانا چاہتے ہیں تو پہلے یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آپ گھر کے کس حصے میں باغیچہ بناسکتے ہیں اور آیا اس کے لیے جگہ موجود بھی ہے یا نہیں۔ اگر ان سب سوالوں کے جواب مثبت ہیں تو آپ پورے سال کسی بھی موسم میں سدا بہار پودے لگا سکتے ہیں یا پھر آپ کو ہر موسم کے لحاظ سے مطابقت رکھتے ہوئے پودے لگانے کی منصوبہ بندی کرنی پڑے گی۔
عام طور پر گھر کے آنگن کے ایک چھوٹے سے حصے کو ہرے بھرے باغیچے میں تبدیل کردیا جاتا ہے۔ تاہم اگر آپ کے گھر میں صحن نہیں ہے اور آپ اپارٹمنٹ میں رہتے ہیں یا ایسے گھر میں جہاں کچی زمین موجود نہیں ہے تو جدید طریقے سے باغیچہ تیار کیا جاسکتا ہے، جہاں آپ کے شوق کی آبیاری ہوسکے۔
کارنر گارڈن
گھر کا کوئی کونا خالی ہو یا پھر اسے خالی کرکے وہاں بازار میں دستیاب بڑی ٹرے رکھی جاسکتی ہے۔ سادہ اور خوبصورت چیزوں کو استعمال کرنےکابھی اپنا ہی منفرد انداز ہوسکتاہے۔ اس ٹرے کو فرش اور لکڑی کے ڈیک کے ساتھ سجایا جاسکتاہے اور ساتھ ایک لکڑی کی بینچ بھی ساتھ رکھی جاسکتی ہے۔
اس پر کوئی عمدہ سا رنگ بھی کرلیں تو یہ اور زیادہ دیدہ زیب معلوم ہوگا۔ اس کے علاوہ کسی بھی کونے میں لکڑی کی بینچ کے ساتھ چھوٹے گلدانو ں میں چھوٹے گلاب بھی لگائے جاسکتے ہیں۔
چھت پر باغبانی
چھت کےبہت سے فوائد میں سے ایک یہ ہے کہ اس پر آپ باغبانی کا شوق پورا کرسکتے ہیں۔ چھت پر لگے پودے یا سبزہ زار آپ کے گھر کا ماحول خوشگوار بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے بلکہ آپ کی طبیعت پر بھی اس کے خوش گوار اثرات مرتب ہوں گے۔ چھت پر موجود باغیچہ آپ کو صاف ستھری اور تازہ ہوا فراہم کرے گا، خصوصاً صبح کے وقت یہ ہوا فرحت کا باعث ہوتی ہے۔
عمودی باغیچہ
جگہ کی کمی ہو تو عمودی باغیچہ (ورٹیکل گارڈن) بھی بہترین ہوتا ہے۔ اس کے لیے آپ کو بہت زیادہ پودوں کی ضرورت نہیں ہے، صرف ایک قسم کے پودے سے بھی کام چل جائے گا اور ان کی دیکھ بھال کے حوالے سے بھی آپ کو زیادہ کاوشیں نہیں کرنی پڑیں گی۔ کسی بھی پودے کو منتخب کرنے سے پہلے اس کے سائزکے بارے میں سمجھ لیں کہ یہ کتنا بڑھے گا۔
ٹرالیوں میں کیاریاں
آج کے زمانے میں ہر چیز کا حل موجود ہے، اس لئے گھبرائیے مت۔ مارکیٹ میں چھوٹی جگہوں پرباغبانی کا شوق پورا کرنے کے لیے ٹرے پرمبنی ٹرالیاں بھی دستیاب ہیں۔ یہ ٹرالیاں دو سے تین اسٹیپ پر بنی ہوتی ہیں۔ سب سے اوپر پودے اور دوسرے پر باغبانی کا سامان بآسانی رکھا جاسکتا ہے۔ ان ٹرالیوں کے ذریعے ایک طرف آپ باغبانی کا شوق پورا کرسکیں گے تو دوسری طرف آپ اپنے باغ کو منفرد انداز دے پائیں گے۔
بالکنی میں گملے
اگر آپ کے اپارٹمنٹ میں ایک چھوٹے باغیچے کے لئے جگہ کافی نہیں ہےتو آپ اپارٹمنٹ کی بالکنی کے ایک حصے کوجڑی بوٹیوں اور پودوں کے لئے وقف کرسکتے ہیں۔ گملے میں لگے پودے بہت منفرد طرز کے ہوں تو قدرتی روشنی میں یہ مزید دلکش دکھائی دیتے ہیں۔
ان گملوں کے ڈھیر سے ایک طرف آپ کی بالکنی ہری بھری اور بڑی لگے گی تو دوسری طرف آپ کا باغبانی کا شوق بھی پورا ہوجائے گا۔ یہی نہیں، ہری بھری ڈیکوریٹڈ وال بھی اس اس مختصر جگہ کو منفرد دکھانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
لٹکے ہوئے گملے
منی پلانٹ کی بوتل یا گملے کی طرح دوسرے پودوں کو بھی لگایا جاسکتاہے ، کوشش کریں کہ ایسے پودے لگائیں، جن میں زیادہ سےزیادہ خوشبودار رنگین پھول لگتے ہوں تاکہ آپ خودبھی لطف اندوز ہوں اور گھر آنے والے افراد بھی۔ گملوں کو مختلف رنگوں سے رنگ دیا جائے تو یہ اور بھی خوبصورت نظر آتے ہیں۔
لکڑی کے سانچے
لکڑی کے صندوق نما سانچے بنا کر بھی ان میں پھول اور پودے لگائے جاسکتے ہیں۔ اگر ان کے نیچے پہیے لگادیے جائیں تو انہیں ادھر سے ادھر حرکت دینے میں بھی آسانی ہوگی اور انہیں دھوپ بھی لگائی جاسکے گی۔
ہری بھری راہداری
گھر کی راہداری میں آپ کو یا مہمانوں کو خوش آمدید کرنے کے لیے ’’ہربل ویلکم‘‘ ایک منفرد آئیڈیا ہے۔ پودینہ، روزمیری اور نیازبو جیسے پودوں کا استعمال گھر کےداخلی حصے اور راہداری کے لیے بہترین ہے۔ ان مقامات پر ان پودوں کی کاشت آپ کے گھر کو ہرا بھرااور منفرد دکھانے میں بہترین ثابت ہوگی۔
منی پلانٹ
منی پلانٹ ایک آرائشی بیل ہے۔ یہ پانی میں بھی اُگائی جا سکتی ہے اور مٹی میں بھی۔ اِس کی خاص بات یہ ہے کہ اِس پر نہ کوئی پھل لگتا ہے اور نہ پھول لیکن اگر یہ جنگل میں اُگا ہو تو اِس پر ایک لمبے عرصے کے بعد پھول لگ جاتے ہیں اور ایسا ہونا بہت نایاب ہے۔