لاہور (نمائندہ جنگ) لاہور میں منعقدہ آل پاکستان وکلا کنونشن کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وکلا نام نہاد آئینی پیکیج کو سختی سے مسترد کرتے ہیں، سپریم کورٹ میں سنیارٹی کی بنیاد پر چیف جسٹس تعینات کیا جائے،جسٹس سید منصور علی شاہ کی چیف جسٹس تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے ، قومی اسمبلی کے پاس ترامیم پیش کرنے کا اختیارنہیں ،رات کے اندھیرے میں ترمیم کی کوشش کی گئی، آئینی پیکیج آئین کے خلاف ہے جو ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار اسد منظور بٹ، سینیٹر علی ظفر ،حامد خان ،علی احمد کرد ،شہباز کھوسہ، عابد زبیری، مقصود بٹر،ربیعہ باجوہ ، عابد ساقی ،منیر احمد کاکڑ اوردیگرنے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے صدر لاہور ہائیکورٹ بار اسد منظور بٹ نے کہا کہ فارم 47کی حکومت کو پاؤں تلے روند دیں گے،اگر یہ آئین پر حملہ کریں گے تو پھر کالا کوٹ مقابلے کے لیے موجود ہے، سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ حکومت نے رات کے اندھیرے میں ترمیم کی کوشش کی، ججوں کی عمر بڑھانے میں نیت ٹھیک نہیں صرف ایک جج کو فائدہ دینے کیلئے ہے،حامد خان نے کہا کہ یہ حکمران نہیں کٹھ پتلیاں ہیں، یہ سپریم کورٹ کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، ہماری لاشوں سے گزر کر آئینی عدالت بنائی جائے گی، سابق صدر سپریم کورٹ بار علی احمد کرد نے کہا کہ بنگلہ دیش کی صورتحال سب کے سامنے ہے وہاں صرف طلبا نکلے،ہم وکلاء آرگنائزڈ ہیں طلباء منظم نہیں تھے، سابق صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری ، سابق صدر لاہور ہائیکورٹ بار چوہدری مقصود بٹر ، سابق نائب صدر لاہور ہائیکورٹ بار ربیعہ باجوہ ، سابق صدر لاہور ہائیکورٹ بار عابد ساقی ، سابق صدر لاہور ہائیکورٹ بار چوہدری اشتیاق اے خان ، ایڈیشنل سیکرٹری سپریم کورٹ بار شہباز کھوسہ ، نائب صدر سپریم کورٹ بار عمرحیات سندھو ، سابق جج کرامت بھنڈاری ، سابق اٹارنی جنرل انور منصور، سلمان اکرم راجہ، وائس چیئرمین بلوچستان بار کونسل، پشاور ہائیکورٹ بار اور بلوچستان ہائیکورٹ بار کے صدور ، سابق صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار شعیب شاہین، ممبر پاکستان بار کونسل منیر احمد کاکڑنے بھی آئینی ترامیم کومسترد کردیا۔