برٹش پاکستانی مریہ حسین نے کہا کہ میری گرفتاری اسرائیلی لابی کی وجہ سے عمل میں آئی۔ برطانوی اداروں میں تعصب ہے اس لیے اپنی گرفتاری پر زیادہ حیرانی نہیں ہوئی تھی۔
برٹش پاکستانی مریہ حسین پر نسلی طور پر اکسانے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا انھوں نے رشی سونک اور سویلا بریورمیں کی تصاویر بطور کوکونٹ دکھائی تھیں۔
عدالت سے باعزت بری ہونے والی مریہ حسین نے لندن میں جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ کوکونٹ کا مطلب تھا یہ سیاست دان باہر سے براؤن اور اندر سے وائٹ ہیں۔ مریہ حسین پر کوکونٹ والا طنزیہ پلے کارڈ اٹھانے پر مقدمہ چلایا گیا۔
مریہ حسین نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرے میں طنزیہ پلے کارڈ اٹھایا تھا، انھیں ویسٹ منسٹر مجسٹریٹس کورٹ کی عدالت نے باعزت بری کر دیا تھا۔
مریہ حسین کو دو دن کی سماعت کے بعد عدالت نے بری کر دیا تھا۔ جج نے فیصلے میں کہا تھا کراؤن پراسیکیوشن سروس مریہ حسین پر نسلی منافرت پر اکسانے کا الزام ثابت نہیں کرسکی۔
مریہ حسین نے اس حوالے سے کہا میری بریت نے ثابت کیا یہ معاملہ نسلی منافرت پر مبنی نہیں تھا، بریت نے ثابت کیا ہم اپنے سیاست دانوں پر تنقید کر سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا ان سیاستدانوں کی باتیں تعصب پر مبنی تھیں۔ میٹ پولیس نے گرفتاری کیلئے میری تصویر اپنی ویب سائٹ پر ڈال دی تھی، دس، برس سے فلسطین سے متعلق مظاہروں میں شرکت کر رہی ہوں۔
مریہ حسین نے کہا کہ میرے خلاف نسلی منافرت کا کوئی ثبوت نہیں تھا، یہ کیس چلنا ہی نہیں چاہیے تھا۔ برطانیہ میں دہرا معیار اور منافقت بہت چل رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین میں جاری قتل عام کے خلاف مظاہروں میں پورے خاندان کے ساتھ شرکت کروں گی۔ غزہ کے لوگ مسلم اور بلیک یا براؤن ہیں، اس لئے ان پر کوئی توجہ نہیں دے رہا۔