اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کے آرٹیکل میں بانی پی ٹی آئی کو اسرائیل کا حمایتی قرار دے دیا گیا۔
یروشلم پوسٹ نے اسرائیل کے اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے دعوؤں کی تصدیق کی ہے۔
اسرائیلی اخبار کے آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم اسرائیل مخالف بیان دینے کے باوجود اسرائیل سے بہتر تعلقات کے اشارے دیتے رہے، بانی پی ٹی آئی اسرائیل کے لیے ہم خیال سیاست دان ہیں۔
آرٹیکل کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی انتخابات میں کامیابی پاک اسرائیل تعلقات کا ازسرِنو جائزہ لینے کا موقع ہے، اسرائیل دوست خارجہ پالیسی کے اسٹریٹجک فوائد لیکن پاکستان کی فوجی اسٹیبلشمنٹ سے مزاحمت کا سامنا ہے۔
اسرائیلی اخبار کے آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ نے طویل عرصہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر آنے سے روکا، اسرائیل سے تعلقات کے لیے پاکستان کی موجودہ سیاسی قیادت کو بدلنا ہوگا۔
آرٹیکل کے مطابق اسرائیل سے تعلقات میں بانی پی ٹی آئی کا کردار کلیدی ہوگا، وہ عوامی رائے اور فوجی پالیسی تبدیل کرنے میں کردار ادا کرسکتے ہیں۔
آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی پاک اسرائیل تعلقات کی بحالی تیز کرسکتی ہے، ٹرمپ انتظامیہ سفارتی اور معاشی فوائد سے پاکستان جیسے ممالک کی حوصلہ افزائی کرسکتی ہے۔
اسرائیلی اخبار کے آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے سے پاکستان کو اہم اقتصادی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں، اسرائیل سے تعلقات سے پاکستان کو زراعت، سائبر سیکیورٹی، دفاع اور مالی سرمایہ کاری جیسے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔
آرٹیکل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عمران خان اسرائیل کے حمایتی اور اسٹیبلشمنٹ و سیاسی قیادت مخالف ہے۔
سینئر وزیرِ پنجاب مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ یروشلم پوسٹ نے عمران خان کو ہم خیال شخص قرار دیا، وہ اسرائیل سے معمول کے تعلقات چاہتے تھے۔
مریم اورنگزیب نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یروشلم پوسٹ کی بات آنکھیں کھول دینے والی ہے، یروشلم پوسٹ نے بانی پی ٹی آئی کا دوغلا پن اور تضادات کا پہلو بے نقاب کردیا۔
انہوں نے کہا کہ دیکھیں یہ کیا بیانیہ گھڑتے رہے ہیں۔