ہمارے بدن کو تیزی سے انفیکشن کے خاتمے کے لیے کسی حد تک ورم کی ضرورت ہوتی ہے.
اگر یہ ورم کافی دیر تک برقرار رہے تو قوّتِ مدافعت کا نظام متاثر کر سکتا ہے، اس کی وجہ سے جسم کے عضلات اور بافتیں متاثر ہونے لگتی ہیں اور امراضِ قلب، ذیابطیس، کینسر، جوڑوں کے درد اور آنتوں کی خراش جیسے امراض میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔
عارضی طور پر ورم کا ہونا کئی امراض سے بچاتا ہے، ذیل میں ورم کم کرنے کے چند طریقے بتائے جا رہے ہیں۔
اپنے سونے اور جاگنے کا وقت مقرّر کریں اور روزانہ 7 سے 9 گھنٹے کی نیند لیں، لائٹ بند کر کے یا نیلی روشنی والا بلب روشن کر کے سوئیں۔
سوتے وقت موبائل فون کو بستر سے دُور رکھیں اور موسم کی مناسبت سے کمرے کو ہوادار یا گرم رکھیں۔
ان عادات کو اپنانے سے ورم کی شدت میں کمی آ جاتی ہے۔
روزانہ صبح سویرے کم از کم 20 منٹ تک چہل قدمی کریں اور پھر 10 منٹ کے لیے ہلکی پُھلکی ورزش کریں۔
اِس عمل سے عموماً جسم متورّم نہیں ہوتا اور اگر ورم آ بھی جائے، تو جلد ہی ختم ہو جاتا ہے۔
روزمرّہ کے کھانوں کی تیاری میں ہلدی، اکیل کوہستانی (روزمیری)، دارچینی، زیرے، ادرک کے استعمال سے جسم میں ورم شاذ و نادر ہی ہوتا ہے۔
غذاؤں میں ان مسالوں کے استعمال سے صحت کو دیگر فوائد بھی ہوتے ہیں۔
ہفتے میں 1 یا 2 دن روزہ رکھنے سے بھی ورم کم ہو جاتا ہے۔
یاد رکھیں! اگر ورم کو نظر انداز کیا جائے تو ذیابطیس، کینسر اور امراضِ قلب کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
بعض محققین نے تجربے سے ثابت کیا ہے کہ 10 سے 12 گھنٹے کے وقفے سے غذا کھانا صحت مند رہنے کی ضمانت ہے۔
علاوہ ازیں ہفتے میں ایک سے دو دن روزہ رکھنے سے ورم سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔
جسم متورم ہونے کی صُورت میں کرم کلہ، شاخِ گوبھی، پالک اور بند گوبھی کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے۔
مذکورہ بالا سبزیاں بدن میں عملِ تکسید کو روکتی اور ورم کم کرتی ہیں۔
سانس کو دیر تک روکے رکھنے اور آہستہ آہستہ خارج کرنے کی مشق سے جسم میں ذہنی دباؤ پیدا کرنے والے کارٹیسول ہارمونز کا اخراج کم ہو جاتا ہے، جس سے یاسیت اور اضطراب کی کیفیت پیدا نہیں ہوتی۔
علاوہ ازیں اِس مشق کے نتیجے میں خون میں شکر کی مقدار میں کمی بیشی اور کولیسٹرول میں اضافہ بھی نہیں ہوتا، جس کے سبب ورم کم ہو جاتا ہے۔
چَھنے ہوئے سفید آٹے کی روٹی، سُرخ گوشت اور تلی ہوئی غذاؤں کے زیادہ استعمال سے بدن میں ورم بڑھتا ہے، جب کہ اس کے برعکس بغیر چَھنے آٹے کی روٹی، پتّے والی یا خول بند سبزیوں جیسے کہ مٹر، لوبیے، مسور کی دال اور مچھلی کا استعمال زیادہ کرنا چاہیے۔
سلاد میں ٹماٹر اور بلیو بیری کا استعمال بڑھانا چاہیے جب کہ چائے کے وقفے میں خُشک پھل، بادام، اخروٹ اور کاجو وغیرہ کا استعمال بھی صحت کے لیے مفید رہتا ہے۔
جسم میں ورم کم کرنے کے لیے سادہ، متوازن اور کم چکنائی والی غذائیں کھائیں۔
باقاعدگی سے خالی پیٹ صبح و شام چہل قدمی اور ہلکی پُھلکی ورزش کریں اور زیادہ سے زیادہ نوافل ادا کریں۔
ناشتے میں بھی سبز چائے کا استعمال کریں، کیوں کہ اس میں پایا جانے والا کیمیائی جُز پولی فینول جسم میں پائے جانے والے نقصان دہ آزاد خلیوں کو تلف کرتا ہے۔
یہ آزاد خلیے جسم میں ورم کو بڑھاتے ہیں، جبکہ کافی کا استعمال بھی ورم کم کرتا ہے۔
تمباکو نوشی بدن میں ورم پیدا کرتی ہے اور اِسے کم بھی نہیں ہونے دیتی۔
تمباکو نوشی کو ایک دَم ترک کرنا اعصاب کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے، اس لیے اِسے 1 سے 3 ماہ کی مدت میں رفتہ رفتہ کم کرتے ہوئے چھوڑیں۔
علاوہ ازیں کچّی سونف اور کوزہ مصری ہم وزن مقدار میں لے کر کسی ڈبیا یا چھوٹی بوتل میں بھر کے اپنی جیب میں رکھ لیں اور جب بھی سگریٹ کی طلب ہو، اِسے چبانا شروع کر دیں۔