بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر آگرہ کی ایک عدالت نے ایک بچے کے اغوا کے الزام میں گرفتار ملزم کو عمر قید کی سزا سنادی، بچہ 17 برس قبل اغوا ہوا تھا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج نیرج کمار بکشے نے ایک ہفتہ قبل سنایا، لیکن یہ واقعہ 17 سال قبل یعنی 2007 میں پیش آیا تھا، جب ہرش گرگ کو اس کے گھر کے باہر سے اغوا کیا گیا تھا۔
ان 17 سالوں میں ہرش گرگ ایک سات سالہ بچے سے اب 24 سالہ وکیل بن چکے ہیں اور انہوں نے اپنے اغوا کاروں کو عدالت میں پیش ہو کر خود ہی سزا دلوانے میں کامیابی حاصل کی۔
ہرش گرگ کو 10 فروری 2007 کو اغوا کیا گیا تھا۔ ان کے والد روی کمار گرگ نے اغوا کو روکنے کی کوشش کی تو ان پر گولی چلائی گئی۔
اغوا کاروں نے ہرش کی رہائی کے بدلے 55 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا، پولیس نے 26 دن بعد ہرش کو شیوپوری، مدھیہ پردیش سے بازیاب کروایا تھا۔
اس واقعے کے بعد پولیس نے 8 افراد کو گرفتار کیا جن میں گڈن کاچھی، راجیش شرما، راج کمار، فتح سنگھ عرف چھگا، امر سنگھ، بلویئر، رام پرکاش اور بھیم عرف بھکاری شامل تھے۔
ان تمام ملزمان کو اب عمر قید کی سزا سنائی گئی اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔ تاہم شواہد کی کمی کی وجہ سے چار دیگر ملزمان کو بری کر دیا گیا۔
ہرش گرگ کا کہنا تھا کہ "ہمیں خوشی ہے کہ انصاف ملا ہے، جس سے ملک کے عدالتی نظام پر ہمارا اعتماد بحال ہوا ہے۔"
ہرش نے انصاف کو یقینی بنانے کےلیے قانون کی تعلیم حاصل کی اور 2022 میں گریجویشن مکمل کیا۔ اس کے بعد سے وہ مقدمے کی کارروائی میں حصہ لیتے رہے ہیں۔
17 ستمبر 2024 کو ہرش نے عدالت میں اختتامی دلائل دیے اور اپنے اغوا کاروں کو سزا دلوانے کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے بتایا کہ "میں نے ہر سماعت میں شرکت کی اور تمام گواہوں کو ان کی مقررہ تاریخوں پر عدالت میں پیش ہونے کو یقینی بنایا۔"
ہرش گرگ اس وقت عدالتی امتحانات کی تیاری کر رہے ہیں اور اپنے قانونی کیریئر کو آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ انصاف کے حق میں آواز بلند کرنے کےلیے پُرعزم ہیں۔