وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر محسن نقوی نے کہا ہے کہ اسلام آباد پر دھاوا بولا گیا، علی امین گنڈاپور لیڈ کر رہے تھے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں محسن نقوی نے کہا کہ آئی جی پنجاب نے فرنٹ فٹ پر کھڑے ہوکر لڑائی کی، یہ باقاعدہ ٹرینڈ اور مسلح جتھے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے پاس لانگ رینج ٹیئر گیس تھی، جو انہوں نے استعمال کی، جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ان کے پاس سے ٹیئر گیس کے شیل بھی ملے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر رہے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے آرڈر کردیا ہے کہ 17 تاریخ تک کوئی احتجاج نہیں ہوسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پر دھاوا بولا گیا، علی امین لیڈ کر رہے تھے، ڈی چوک سے سول کپڑوں میں ملبوس خیبر پختونخوا پولیس کے اہلکار گرفتار ہوئے۔
سینیٹر محسن نقوی نے یہ بھی کہا کہ گرفتار افراد میں خیبر پختونخوا پولیس کے 11 اہلکار شامل ہیں، ہم نے تحمل کے ساتھ صورتحال کو کنٹرول کیا، ہماری ترجیح تھی کہ کوئی جانی نقصان نہ ہو۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ شر پسندی میں ملوث تمام افراد کے خلاف بلا تفریق کارروائی ہو گی، مظاہرین کا مقصد ڈی چوک پر پہنچ کر ایس سی او کانفرنس تک دھرنا دینا تھا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ان کی خواہش تھی کہ وہ فائرنگ کریں تو ہماری طرف سے بھی فائرنگ ہو، جو نہیں ہوا، وزارت داخلہ نے خیبر پختونخوا پولیس کے ملوث ہونے سے متعلق تحقیقات شروع کر دیں ہیں۔
ایک صحافی کے سوال کے جواب میں محسن نقوی نے کہا کہ آپ بتا دیں کہ علی امین گنڈا پور کہاں ہیں؟ اور کہا کہ اسلام آباد کی حدود میں کوئی بھی غیر قانونی کام کرتا ہے تو ہمارا فرض ہے کہ اسے گرفتار کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پورے علاقے کو سرچ کرکے کلیئر کریں گے، اسلام آباد کے لوگ 2 روز سے اذیت کا شکار ہیں، میں معذرت چاہتا ہوں، یہی کوشش ہے کہ جلد از جلد چیزیں نارمل کریں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پولیس کو مارا گیا ہے، پولیس پر پتھراؤ کیا گیا، اسلام آباد پولیس کے 31 اہلکار، پنجاب پولیس کے 75 اہلکار زخمی ہیں، ایک پولیس اہلکار کی حالت تشویش ناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ صبح پنجاب پولیس پر فائرنگ کی گئی، ہماری پالیسی تھی کہ کہیں بھی جانی نقصان نہ ہو، ان لوگوں کی کوشش تھی کہ جانی نقصان ہو۔
سینیٹر محسن نقوی نے کہا کہ جو جو بندہ ان سب میں ملوث ہے، کوئی بھی ہو، سخت سے سخت کارروائی ہوگی، یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ آپ وفاقی دارالحکومت پر دھاوا بول دیں، جو جو ملوث ہیں بشمول سی ایم کے پی، سب کےخلاف کارروائی ہوگی۔