• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مہنگائی میں بتدریج کمی ملک کے معاشی بحران کے حوالے سے عام آدمی کیلئے ایک خوش کن پیش رفت سمجھی جارہی تھی اور توقع تھی کہ آنے والے دنوں میں غریب اور متوسط طبقے کو ریلیف ملے گالیکن وفاقی ادارہ شماریات کی تازہ رپورٹ نے یہ خوش فہمی دور کردی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مسلسل دوسرے ہفتے بھی مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے اور 21اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔اگرچہ یہ محض 0.44فیصد ہےمگراس کا جو رجحان ریکارڈ کیا گیا ہے ،وہ صارفین خصوصاًغربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والوں کیلئے تشویشناک ہے۔رپورٹ کے مطابق سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح بڑھ کر 13.80فیصد پر پہنچ گئی ہے۔حالیہ ہفتے میں 21اشیا کے نرخوں میں اضافے کے علاوہ 10کی قیمتوں میں کمی اور 20اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔مہنگی ہونے والی اشیا میں ٹماٹر،پیاز،چکن،آٹا،دال چنا،دال مونگ،سرسوں کا تیل،سوختی لکڑی اور لہسن شامل ہے۔یہ وہ چیزیں ہیں جو ضروریات کا ناگزیر حصہ ہیں۔کچھ اشیا کے نرخوں میں کمی بھی ہوئی،جن میں چاول شامل ہیں ۔پیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں حکومت نے کمی کی ہے مگرعالمی سطح پر ان کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان پیدا ہوگیا ہے،جسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا،حکومت کو ضروری اشیا کی قیمتوںمیں اضافے کاسختی سے نوٹس لینا چاہئےاور ایسے اقدامات کرنے چاہئیں جن سے فلسطین اور دوسرے اسلامی ملکوں پر اسرائیلی حملے اور دوسرے بین الاقوامی عوامل کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مہنگائی کے اثرات کا مقابلہ کیا جاسکے۔آئی ایم ایف سے ہونے والے معاہدے پر عملدرآمد کیلئے حکومت نے ٹیکسوں میں جواضافہ کیا ہے ،اس سے عوام کی مشکلات بڑھی ہیںمگر مجموعی طور پر معیشت استحکام کے راستے پر چل پڑی ہے۔ مہنگائی پر قابوپائے بغیر اس کے ثمرات عام آدمی تک نہیں پہنچ سکتے۔

تازہ ترین