• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پختونخوا ہاؤس کو سفارتی استثنیٰ نہیں، گیسٹ ہاؤس کا درجہ حاصل

اسلام آباد (محمد صالح ظافرخصوصی تجزیہ نگار) اسلام آباد میں پختونخوا ہائوس کو سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں ، قانون نافذ کرنے والے ادارے مشتبہ افراد کے تعاقب میں یہاں داخل ہونے کے مجاز ہیں، پختونخوا ہائوس میں کارروائی کے بعد پہلے سے دستیاب مشتبہ افراد کے بارے میں اطلاعات درست نکلیں ۔ وفاقی دارالحکومت میں واقع پختونخوا ہائوس میں اسلام آباد پولیس اور سلامتی کے اداروں سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں کا مسلح بلوائیوں کے تعاقب میں داخل ہونا کسی ضابطے، قانون یا معاہدے کی ہرگز خلاف ورزی نہیں یہ سوال ہفتے کی شام اس وقت پیدا ہوا جب خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ اور اس کے ساتھ اپنے صوبے سے آئے مشتبہ افراد نے پختونخوا ہائوس میں پناہ لے لی جن کے بارے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اطلاع ملی تھی کہ ان میں ایک پڑوسی ملک سے تعلق رکھنے والے تربیت یافتہ دہشت گرد بھی شامل ہیں۔ جنگ/دی نیوز کو حددرجہ قابل اعتماد سرکاری ذرائع نے ہفتے کی شام تاخیر سے بتایا کہ پختونخواہ ہائوس کو کسی طور پر بھی وہ سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں جو کسی ملک میں واقع سفارتخانوں اور قونصل خانوں کو ویانا کنوینشن برائے سفارتی مراسم (سفارتی استحقاق ایکٹ مجریہ 1961 اور قونصلر ریلیشنز ایکٹ مجریہ 1968) حاصل ہوتا ہے جنہیں اس ملک کاحصہ تصورکیا جاتا ہے جس کی سفارتخانہ نمائندگی کرتا ہے۔ ان سفارتخانوں میں کسی اضطراری اور ہنگامی صورتحال میں میزبان انتظامیہ بلا اجازت داخل ہونے کی مجاز ہوتی ہے مثلاً آتشزدگی یا عمارت کے مسمار ہوجانے کا واقعہ بھی شامل ہے۔ذرائع نےبتایا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں وفاق کی اکائیوں سے منسوب چھ ہائوسز قائم ہیں جن میں پنجاب ہائوس، سندھ ہائوس، پختونخواہ ہائوس (سابق فرنٹیئر ہائوس) بلوچستان ہائوس، کشمیر ہائوس اور جی بی ہائوس کاشمار ہوتا ہے ان کا انتظام و انصرام اور اندرونی حفاظت کی ذمہ داری متعلقہ صوبوں کی ذمہ داری ہے یہ عمارتیں اسلام آباد کے ماسٹر پلان کاحصہ ہیں جہاں ان قوانین اور ضوابط کا اطلاق ہوتاہے جو اسلام آباد اور ملک کےدیگر حصوں میں مروج ہیں، ان ہائوسز کے اخراجات متعلقہ حکومت ادا کرتی ہے ،وفاقی دارالحکومت میں ان کی حدود کا احترام ان معنوں میں کیا جاتا ہے کہ یہ ان صوبوں سے آئے سرکردہ افراد کا مسکن اور انکی عارضی قیام گاہ ہوتی ہے۔ کشمیر ہائوس میں صدر آزاد کشمیر اور وزیراعظم آزاد کشمیر کے لئے مخصوص جداگانہ انکلوژرز ہیں جبکہ دیگر ہائوس میں گورنرز اوروزرائے اعلی کے لئے الگ الگ چیمبرز بنائے گئے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید