• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود اعلیٰ بیوروکریسی میں ترقی کا عمل رک گیا

اسلام آ باد ( رانا غلام قادر ) ایک سال سے زیادہ عر صہ گزرنے کے با وجود ہائی پاور سلیکشن بورڈ اورسینٹرل سلیکشن بورڈ کا اجلاس نہ ہونے کی وجہ سے اعلی بیورو کریسی میں ترقی کا عمل رک گیا،جونیئر افسران اعلیٰ عہدوں پر تعینات ، عملی طور پر بیورو کریسی ایڈ ہاک ازم اور مایوسی کا شکار ہو گئی،ہائی پاور سلیکشن بورڈ کاآخری اجلاس فروری2023/ سنٹرل سلیکشن بورڈ کا اجلاس اگست 2023میں ہوا تھا ،7اکتوبر تک افسروں کے نام مانگ لئے،گریڈ 22کی بیس سے زائد ، گریڈ 20اور 21کی 700اسامیاں خالی ، جونئر افسروں کے پاس اعلیٰ عہدوں کے چارج ،بیورو کریٹس میں مایو سی ، چیئر مینFPSCرواں ہفتے چارج لینگے،اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے 7اکتوبر تک پرو موشن زون کے افسروں کے نام مانگ لئے ۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ذ رائع نے بتایا کہ وفاقی بیورو کریسی میں اس وقت گریڈ22کی وفاقی سیکرٹری کے عہدہ کی 20سے زائد اسامیاں خالی پڑی ہیں۔یہ آسامیاں پاکستان ایڈ منسٹریٹو سروس،پولیس سروس،سیکرٹیریٹ گروپ،فارن سروس،انفار میشن گروپ،ان لینڈ ریونیو سروس،پاکستان کسٹم سروس،پاکستان اآڈٹ اینڈ اکا ئونٹس سروس اور اکانومسٹ گروپ کیڈر کی ہیں۔ گریڈ اکیس سے بائیس میں ترقی کی منظوری ہائی پاور سلیکشن بورڈ دیتا ہے جس کے سر براہ وزیر اعظم خود ہیں۔ ہائی پاور بورڈ کا آخری اجلاس فروری2023میں ہوا تھا۔پرو موشن پالیسی کے تحت ایک سال میں بورڈ کے دو اجلاس ہونے چاہئیں لیکن ڈیڑھ سال گزرنے کے با جود ہائی پاوربورڈ کا اجلاس نہیں بلایاگیا۔اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وفاقی سیکرٹری کی گر یڈ بائیس کی 15پوسٹوں پر گریڈ اکیس کے افسران کام کر رہے ہیں۔ اآئی جی پولیس کا عہدہ بھی گریڈ بائیس کا ہے لیکن گریڈ اکیس کے افسران بھی تعینات ہیں۔ اسی طرح فارن سروس۔ ایف بی آر اورآڈیٹر جنرل آفس میں بھی گریڈ بائیس کی پوسٹیں خالی ہیں۔ بورڈ کا اجلاس نہ ہونے کی وجہ سے متعددافسران ترقی کی خواہش لئے گریڈ اکیس میں ہی ریٹائر ہوگئے ہیں۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ رائٹ سائزنگ کے عمل کی وجہ سے ہائی پاور بورڈ کا اجلاس نہیں بلایا جا رہا کیونکہ گریڈ بائیس کی چند آسامیاں ختم کرنے کی تجویز ہے۔ دوسری جانب سنٹرل سلیکشن بورڈ کا اجلاس بھی 14ماہ سے نہیں بلایا گیاجس کی وجہ سے بیورو کریسی میں گریڈ19سے 20اور گریڈ20سے 21میں ترقی کا عمل التواکا شکار ہوگیا ہے۔وفاقی سروس کی گریڈ بیس اور اکیس کی 700آسامیاں خا لی ہیں۔ سنٹرل سلیکشن بورڈ کا اجلاس آخری بار اگست 2023میں ہو اتھا۔ اگست میں اس وقت کے چیئرمین ایف پی ایس سی شاہد اشرف تارڑ نے استعفیٰ دیدیا تھا اور نگران کابینہ میں وزیر بن گئے تھے۔ایک سال تک یہ عہدہ خالی پڑا رہا۔ چونکہ چیئرمین ایف پی ایس سی بلحاظ عہدہ سی ایس بی کے چیئرمین ہیں لہذا بورڈ کا اجلاس نہیں بلایا جا سکا۔ گزشتہ ماہ پانچ ستمبر کو لیفٹنٹ جنرل اختر نواز ستی کو چیئر مین ایف پی ایس سی مقرر کیا گیا۔ وہ ریٹائر منٹ کے بعد رواں ہفتے اپنے عہدے کا چارج لیں گے۔ وہ سی ایس بی کے اجلاس ی صدارت کر یں گے۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ذ رائع نے بتایا ہے کہ گریڈ انیس اور بیس کے افسروں کی ترقی کیلئے سنٹرل سلیکشن بورڈ کا اجلاس بلانے کیلئے ہوم ورک شروع کردیاگیا ۔ تمام وفاقی محکموں،وزارتوں اور کیڈر کے وہ افسران جو پرو موشن زون میں ہیں ان کے نام اور کوائف 7اکتوبر تک مانگ لئے گئے ۔چیئر مین ایف پی ایس سی کو بورڈ کا اجلاس بلانے سے پہلے پر یزنٹیشن دی جا ئے گی ۔ اس کے بعد توقع ہے کہ اکتوبر کےآخری یا نومبر کے پہلے ہفتے میں بورڈ کا اجلاس طلب کیا جا ئے گا ۔

اہم خبریں سے مزید